حال ہی میں انہوں نے ارٹیکل370کو ہٹانے اور رام مندر کی تعمیر کے لئے بی جے پی حکومت کی ستائش کی تھی۔
نئی دہلی۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے ناراض گجرات کانگریس کمیٹی کے ورکنگ صدر ہاردیک پٹیل تک رسائی ہے تاکہ پارٹی یونٹ اور ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو ذرائع کے مطابق ریاست کے اسمبلی انتخابات سے قبل حل کریں۔ پارٹی ذرائع کا دعوی ہے کہ راہول گاندھی نے خود ہاردیک پٹیل کو ایک مسیج کے ذریعہ پارٹی میں برقرار رہنے کا استفسار کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے پارٹی انچارج اوردیگر قائدین کو ہاردیک پٹیل تک پہنچ کر اختلافات دور کرنے کا بھی استفسار کیاہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سرجیوالا نے بھی تصدیق کی ہے کہ پارٹی قیادت نے ہاردیک پٹیل سے بات کی ہے۔
سراجیوالا نے کہاکہ ”اس بات چیت کی تفصیلات اسٹیٹ انچارج راگھو شرما ہی ہے بیان کریں گے“۔ تاہم اے این ائی نے جب راگھو شرما سے اس پیش رفت پر ردعمل کے لئے رابطہ کیاتو وہ دستیاب نہیں تھے اور انہوں نے فون کالس کا بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ریاست کی قیادت کی جانب سے انہیں کم ترجیح دینے سے ناراض ہاردیک پٹیل نے پیر کے روز اپنے ٹوئٹر بائیو سے ”کانگریس“ ہٹادیا اور پروفائل تصویر سے پارٹی کی علامت کی تصویر بھی نکال دی ہے۔
کانگریس کے ایک سینئر لیڈر نے اے این ائی کو بتایاکہ ہاردیک کا پارٹی چھوڑ کانگریس کے لئے ایک بڑا نقصان ہوگا۔ اس بات کا قیاس مسلسل لگایاجارہا ہے کہ پٹیل بی جے پی میں شامل ہورہے ہیں جس کو کانگریس قائدین مسلسل مسترد کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ان کا ایسا کوئی پلان نہیں ہے‘ وہیں یہ بھی کہاجارہا ہے کہ وہ اسٹیٹ پارٹی قیادت سے ناراض ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے ارٹیکل370کو ہٹانے اور رام مندر کی تعمیر کے لئے بی جے پی حکومت کی ستائش کی تھی۔انہوں نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ وہ پارٹی قائدین راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی سے ناراض نہیں ہیں مگر وہ ریاستی قیادت سے ناراض ہیں۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”میں راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی سے ناراض نہیں ہوں۔ میں ریاستی قیادت سے مایوس ہوں۔ میں کیوں مایوس ہوں؟انتخابات آرہے ہیں اور ہمیں ایسے وقت میں ایماندار او رمضبوط لوگوں کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہئے۔
انہیں مقام دینا چاہئے“۔ رپورٹس کے بموجب پٹیل جو2015جولائی میں پاٹیدار تحفظات تحریک سے منظرعام پر ائے تھے‘ کافی عرصہ سے اب پارٹی قیادت سے مایوس ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ”وہ کانگریس کے ریاستی صدر بننا چاہتے تھے مگر انہیں صرف کارگذارصدر بنایاگیا۔ انہیں کارگذار صدر بنائے جانے کے بعد بھی ریاستی قیادت بڑے فیصلوں پر ان کی رائے نہیں لے رہی ہے“۔ بی جے پی میں شامل ہونے سے انکار کے بعد قیاس آرائیاں یہ کی جارہی ہیں کہ وہ عام آدمی پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں۔۔ اسی سال گجرات اسمبلی انتخابات کا انعقادعمل میں لایاجانا ہے۔