احمد آباد۔ گجرات کے پور بندضلع میں گوسبار سے 600کے قریب مسلمانوں نے ہائی کورٹ میں بے دردی کے ساتھ موت کی خواہش پر مشتمل ایک درخواست ہائی کورٹ میں پیشکی۔ مجوزہ ایام میں اس درخواست سنوائی ہوگی۔
ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ 600سے زائد لوگ نے بیک وقت اس طرح سے بے دردی کے ساتھ موت کی خواہش پر مشتمل درخواست پیش کی ہے۔
مذکورہ درخواست گذاروں کاکہنا ہے کہ 100سوسالوں سے زائد عرصہ سے ایک 100خاندانوں کے 600کے قریب لوگوں ماہی گیری میں شامل ہیں اور محکمہ فشریز نے ماہی گیری کا انہیں لائسنس جاری کیاہے۔
اس درخواست میں کہاگیاہے کہ تاہم مذکورہ محکمہ کے منتظمین انہیں گوسابر یا ناوی بندرپورٹ پر جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اور انہیں 2016سے ہراساں کررہے ہیں جس کی وجہہ سے وہ سخت مشکلات کا سامنا کررہے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اپنی زندگیوں کوختم کرلیں۔
اعلی انتظامیہ سے اس مسلئے کو حل کرنے کے لئے درخواستوں کے باوجود یہ معاملہ جوں کا توں ہے۔
درخواست گذاروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں اور وقتاً فوقتاً سکیورٹی دستوں کو خفیہ جانکاریاں بھی فراہم کرتے ہیں۔
اس درخواست میں جو ہائی کورٹ میں پیش کی گئی ہے‘ استدلال پیش کیاگیا ہے کہ ریاستی حکومت ہندو اور مسلمان ماہی گیروں میں امتیازی سلوک کررہی ہے اور انہیں مناسب سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہے۔