ہندوستان میں آزادانہ مذہبی پروپگنڈے کی روک تھام کے پیش نظر مذکورہ گجرات پولیس نے ’واساوی ہندو“ کمیونٹی کے37خاندانوں سے 100قبائیلیوں کے ضلع بھروچ کے امود تعلقہ میں کانکاریہ گاؤں میں اسلام قبول کرنے کے بعد نومسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کیاہے۔
بھروچ۔ نیوز ایجنسی پی ٹی ائی کی خبر کے مطابق پولیس نے دعوی کیاہے کہ بیرونی اکٹھا کئے گئے فنڈس کا استعمال کرتے ہوئے نو مسلمانوں نے قبائیلوں کواسلام قبول کروایا ہے۔
پی ٹی ائی نے ایک پولیس عہدیدار کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ”مذکورہ ملزم افراد نے ”کافی طویل وقت سے مذکورہ قبائیلی کمیونٹی کی غربت اور ناخواندگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں جھانسے میں لینے کاکام کررہے تھے“۔
پچھلے سات سالوں سے ہندوستان میں مسلمانوں اور عیسائی مشنری تحریکوں کے خلاف میں نفرت او ر عدم روادری میں اضافہ ہوا ہے‘ بالخصوص دائیں ہندو بازو کے ہند وقوم پرستوں کی جانب سے جنھوں نے اپنے خوف اور عدم تحفظ کو ظاہر کیاہے۔
ایک مفتی جنھوں نے سیاست ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”ہر سماج میں آزادانہ مذہبی پروپگنڈے کی ضرورت ہے۔
یہ مذہبی قدامت اور شدت پسندوں کے منھ پر اس وقت تمانچہ ہے جب لوگ اپنی مرضی سے عقائد کی بنیاد پر اپنی وجوہات کے پیش نظر مذہب کو اختیار کرنا شروع کرتے ہیں“۔
مذکورہ بھروچ پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ ”مذکورہ گاؤں میں کافی وقت سے بیرونی ممالک سے اکٹھا کئے گئے فنڈس کے ذریعہ مسلم بنیاد پرستوں کے غیر قانونی مذہبی تبدیلی کی سرگرمیاں چل رہی تھیں۔
مذکورہ ملزم افراد نے واساوی ہندو کمیونٹی کے ممبرس کو پیسوں کی پیشکش اور انہیں دھوکہ دہی کے ذریعہ مذہب اسلام قبول کرنے پر دیگر امداد فراہم کرتے ہوئے مجرمانہ سازش میں داخل ہوئے ہیں تاکہ دوگروہوں کے ممبرس کے درمیان میں دشمنی کو فروغ اورامن کو متاثر کیاجاسکے“۔