درخواست میں کہاگیاہے کہ ترمیم شدہ قانی شادی کے بنیادی اصولوں اور ارٹیکل25برائے ائین کی خلاف ورزی ہے
گاندھی نگر۔مذکورہ گجرات ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز گجرات حکومت کے فریڈم آف ریلیجن(ترمیمی) ایکٹ2021جو ’لوجہاد‘ قانون کے نام سے بھی کافی مشہور کے متعدد دفعات پر روک لگائی ہے۔
اس عدالت نے ایف ائی آر کے اندراج پر امتناع کیا اور کہاکہ یہ اُس وقت تک نہیں کیاجاسکتا جب تک یہ بات ثابت نہیں ہوجاتی ہے کہ لڑکی کو جھوٹ بولکر پھنسایاگیاہے۔
شادی کے ذریعہ جبری مذہبی تبدیلی کے خلاف اس ترمیمی ایکٹ کے متعدد دفعات پر عدالت نے روک لگائی ہے۔جن دفعات پر روک لگائی گئی ہے اس میں بین مذہبی شادی بھی شامل ہے جس کو جبری مذہبی تبدیلی کے طوراستعمال کی جانے والی اصطلاح ہے۔
گجرات اسٹیٹ اسمبلی کے حالیہ بجٹ اجلاس میں ریاستی حکومت نے ایک ترمیمی بل کو منظوری دی ہے اور اس کو اسی سال 15جون سے گورنر کی دستخط کے بعد نافذ العمل بھی بنایاتھا۔
اس ترمیم کو دو درخواست گذاروں نے چیالنج کیا۔ ایک جمعیت العلماء ہند اور جمعیت علماء ویلفیرٹرسٹ اور دوسری درخواست احمد آباد کے ساکن مجاہدنفیس نے دائرکی ہے۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ ترمیم شدہ قانی شادی کے بنیادی اصولوں اور ارٹیکل25برائے ائین کی خلاف ورزی ہے‘ جو کسی بھی مذہب کی تبلیغ‘ تدریس او رعمل کی اجازت دیتا ہے۔جمعرات کے روز جن دفعات پر عدالت نے روک لگائی ہے وہ 3‘4‘ 4اے‘4سی‘ 5‘6‘ اور 6اے برائے ایک ہیں۔
چیف جسٹس وکرم ناتھ اورجسٹس بائیرین وائشانوی پر مشتمل ڈویثرن بنچ کے عبوری احکامات اس قانون کے دفعات کو کئے گئے چیالنج پر مشتمل نمبر ایک کی درخواستوں پر سنوائی کے دوران سامنے ائے ہیں۔
عدالت نے حکم دیاکہ ”ہماری رائے ہے کہ زیرالتواء اگلی سنوائی تک مذکورہ بالا دفعات کی سختیاں محض اسلئے کارگرد نہیں ہوں گی کے شادی ایک ایک مذہب کے فرد سے دوسرے مذہب کے ساتھ کی جاتی ہے۔جو بغیرطاقت‘ رغبت یادھوکہ دہی کے ذریعہ اور ایسی شادیوں کو غیرقانونی تبدیلی مذہب کے لئے شادی کا نام نہیں دیاجاسکتا ہے“۔
مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ ”یہ عبوری احکامات ان فریقین کے لئے جنھوں نے بین مذہبی شادی کی ہے جس کو غیر ضروری ہراسانی سے بچانا ہے“۔
جمعرات کے روز میڈیاسے بات کرتے ہوئے ایک درخواست گذار مجاہد نفیس نے بتایاکہ ”مذکورہ ہائی کورٹ نے ایک اچھا مشاہدہ کیاہے اور تیسرے فرد کی جانب سے ایف ائی آر کے اندراج پر امتناع عائد کردیاہے‘ استفسار کیاکہ وہ کس طرح فیصلہ کرسکتا ہے کہ آیایہ شادی مذہبی تبدیلی کے مقصد سے کرائی گئی ہے“۔
جب گجرات کے ڈپٹی چیف منسٹر نوین پٹیل سے پوچھا گیاتو انہو ں نے کہاکہ ”جب کبھی اس طرح کے فیصلے عدالتوں کی جانب سے صادر کئے جاتے ہیں ہمارے لیگل محکمہ اور دیگر تکنیکی شعبہ اس پرغو ر کرتے ہیں۔
ایک مرتبہ یہ عبوری حکم نامہ ہمارے ہاتھ لگ جانے دیں اور اس پر ہمارے قانونی ماہرین کے غور کے بعد مذکورہ حکومت اگے کی حکمت عملی تیار کرے گی“۔