گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی متعدد اسکیمات

   

سال 2019ء میں مزید اقدامات ہزارہا کروڑ روپیوں کے خرچ سے ترقیاتی اقدامات
حیدرآباد۔یکم جنوری ۔(رتنا چوٹرانی) ۔گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) ترقی کی راہ پر گامزن ہورہا ہے۔ اس کے اہم کارناموں میں ڈبل بیڈروم امکنہ جات کی تعمیر اور مختلف اسکیمات پر عمل آوری ہے۔ یہاں اس بات کا ذکر بے جا نہ ہوگا کہ سال 2018ء میں جی ایچ ایم سی نے بے شمار اسکیمات کو متعارف کیا ہے اور اس پر عمل آوری کو بھی ممکن بنایا جارہا ہے۔ بلدیہ کی اسکیمات میں قابل ذکر پانچ روپئے میں کھانا کی اسکیم، ٹریفک مسائل پر قابو پانا، ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کی تشکیل، چارمینار پیدل راہرو پراجیکٹ، مارکٹوں کا قیام، قبرستانوں میں ترقیاتی کام، پیدل راہرؤں کیلئے فلائی اوورس کی تعمیر، مچھلی مارکٹس کی تعمیر و قیام، جواہر نگر ڈمپنگ یارڈ، ہریتا ہرم پروگرام پر عمل آوری کے علاوہ نائیٹ شیلٹرس کا قیام وغیرہ بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے بموجب جی ایچ ایم سی کی جانب سے یومیہ دوپہر کا کھانا فراہم کرنے کیلئے مرحلہ وار 150 مراکز قائم کئے جہاں سے آج یومیہ 40 ہزار افراد استفادہ کررہے ہیں۔ یہ اسکیم صرف 5 روپیوں میں کھانا فراہم کرنے پر مشتمل ہے۔ دوسری طرف شہر میں روز بہ روز بڑھتی ہوئی ٹریفک پر قابو پانے کیلئے ایس آر ڈی پی اسکیم کو بھی متعارف کیا تو اس کے بھی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ انڈریاس (زیرزمین) اور دو فلائی اوورس کی تعمیر کیا اور اس طرح کے مزید 10 پراجیکٹس پر عمل کی تجویز ہے جس کیلئے 2 ہزار 300 کروڑ کے خرچ کا تخمینہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس کیلئے مختلف ذرائع سے 395 کروڑ کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا تاحال 200 کروڑ رقم حاصل کرنے کی مساعی کررہے ہیں۔ اس طرح ایک اور اسکیم ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کی بھی تشکیل بھی ایک اہم اقدام ثابت ہوا ہے جس کا اصل مقصد غیرقانونی تعمیرات کا انہدام اور آفات سماوی یا پھر آتشزدگی اور ناگہانی واقعات پر قابو پانا ہے۔ جبکہ چارمینار پیدل راہرو پراجیکٹ کے تحت چارمینار کے اطراف و اکناف کے علاقہ کو خوبصورت بنانے کے ساتھ ساتھ یہاں ترقیاتی کام انجام دینا ہے۔ اس کے لئے چارمینار کے قریب واقع ٹھیلہ بنڈہ رانوں کو تجارت کیلئے متبادل جگہ کی فراہمی وغیرہ قابل ذکر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو سیر و تفریح کیلئے پرکشش بناتے ہوئے انہیں راغب کرنا ہے۔ مثالی مارکٹس کے تحت 19.37 کروڑ کے خرچ سے 35 مارکٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سال 2019ء میں مارکٹوں کی تعمیر مکمل کرنے کے بعد تجارت شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جی ایچ ایم سی کے ذرائع نے بتایا کہ قبرستانوں میں ترقیاتی اقدامات کے تحت 24.13 کروڑ روپئے کے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا جس سے 24 قبرستانوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ پیدل راہرؤں کی سہولت کیلئے 3.82 کروڑ کے خرچ سے انڈرپاسیس (زیرزمین) بریجس تعمیر کئے گئے اور مزید بریجس تعمیر کرنے کی تجویز ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تغذیہ بخش غذا کے تحت بیگم بازار، کوکٹ پلی، ناچارم، چلکل گوڑہ میں 13 کروڑ کی لاگت سے مچھلی مارکٹوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ جواہر نگر ڈمپنگ یارڈ جملہ 339 ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے۔ یہاں یومیہ 12 ملین ٹن کچرا جمع ہونے کے پیش نظر اس کو فضائی آلودگی اور صحت عامہ کے تحت ناکارہ بنانے کیلئے پراجیکٹ شروع کیا گیا جو تکمیل کے مرحلے میں ہے۔ بلدیہ کی اسکیمات میں ہریتا ہرم بھی شامل ہے۔ جس کا مقصد شہر اور اضلاع کو سرسبز و شاداب رکھنا اور شجرکاری کرنا شامل ہے جس کے تحت 2 کروڑ پودے لگائے گئے ہیں۔ بلدیہ کی اہم اسکیم سمجھی جانے والی نائیٹ شلٹر اسکیم کے تحت 15 شلٹرس قائم کئے گئے ہیں جہاں بے گھر افراد کو سہارا دینا ہے۔ اس کے علاوہ سال 2018-19 میں 4 ہزار 122 افراد کو آسرا شناختی کارڈس جاری کئے گئے جس کے ساتھ ہی اس کی جملہ تعداد ایک لاکھ 29 ہزار 459 تک پہنچ گئی ہے۔