گنٹور میں مسلم نعشوں کو نذر آتش کرنے پر مسلمانوں کا احتجاج

,

   

ضلع کلکٹر کی معطلی کا مطالبہ، جگن موہن ریڈی سے مسلم تنظیموں کی نمائندگی
حیدرآباد۔/30اپریل، ( سیاست نیوز) آندھرا پردیش کے گنٹور ضلع کے مسلمانوں میں کلکٹر کی جانب سے کورونا سے متاثرہ مسلم میت کو شمشان گھاٹ میں آخری رسومات انجام دینے کے خلاف سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ مسلم جماعتوں اور تنظیموں نے ضلع کلکٹر کی معطلی اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کو مکتوب روانہ کیا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے واضح احکامات جاری کئے کہ کورونا سے فوت ہونے والے افراد کی آخری رسومات ان کے مذہب کے مطابق انجام دی جائیں۔ ملک بھر میں ان احکامات پر عمل کیا جارہا ہے تاہم گنٹور کے ضلع کلکٹر سامیول آنند نے احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گنٹور کے ڈاچی پلی سے تعلق رکھنے والے دو مہلوکین شیخ سبحانی اور ناگل میراں کی شمشان گھاٹ میں آخری رسومات انجام دیتے ہوئے نعشوں کو نذر آتش کردیا۔ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق تنظیم کے صدر فاروق شبلی نے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کو مکتوب روانہ کیا اور کلکٹر گنٹور کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔ واضح رہے کہ آندھرا پردیش میں کورونا سے 31 اموات واقع ہوئی ہیں اور ان تمام کی آخری رسومات ان کے مذہب کے مطابق انجام دی گئیں صرف ضلع گنٹور میں مسلم نعشوں کے ساتھ کئے گئے سلوک پر سخت برہمی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ضلع کلکٹر کا رویہ ابتداء ہی سے تعصب پر مبنی ہے۔ سرکاری احکامات کی خلاف ورزی پر کلکٹر کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیئے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف سیاسی اور مذہبی قائدین نے بھی اس سلسلہ میں حکومت کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کلکٹر گنٹور کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔