گودی میڈیا میں بھی مودی و شاہ کا بائیکاٹ ؟‘ راج ناتھ سنگھ کو امکانی وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کا آغاز

   

ایک ادارہ میں وزیر اعظم و وزیر داخلہ کے پروگرامس کا لائیو ٹیلی کاسٹ نہ کرنے کی ہدایت۔ دونوں کے قریبی سی ای او کی خدمات بھی برخواست

حیدرآباد 6 مئی ( محمد مبشر الدین خرم ) ملک میں اگر این ڈی اے کو کسی طرح اقتدار حاصل ہوتا ہے تو راجناتھ سنگھ وزیر اعظم بنیں گے! بی جے پی میں گجرات لابی کے خلاف ماحول نے شدت اختیار کرلی ہے اور اب گودی میڈیا کی شناخت بنانے والے ٹی وی چیانلس نے مودی اور امیت شاہ کے پروگرامس کا بائیکاٹ کرنا شروع کردیا ہے بلکہ اپنے اداروں میں موجود مودی اور شاہ کے قریبی رفقا کو بھی ملازمتوں سے برطرف کیا جانے لگا ہے ۔ 10 برسوں میں حکومت کے ہر فیصلہ کی سراہنا اور مودی اور شاہ کی قصیدہ خوانی کرنے والے چیانل مالکین کو اب احساس ہونے لگا کہ ہندستان میں ذرائع ابلاغ و صحافتی آزادی پر ضرب لگائی جا رہی ہے اور گذشتہ 10 برسوں میں ہندوستان میں آزادیٔ صحافت کی دنیا بھر کی فہرست میں ہندستان کا مقام گھٹنے لگا ہے۔ بی جے پی میں داخلی اختلافات کا اندازہ اسی وقت ہونے لگا تھا جب یو پی میں ٹھاکر برادری نے یہ نعرہ لگا یا کہ’یوگی تجھ سے بیر نہیں مودی تیری خیر نہیں‘ٹھاکر برادری کے نعروں کے بعد یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ بی جے پی کے قدآور قائدین راجناتھ سنگھ اور نتن گڈکری کو آر ایس ایس کی حمایت ملنے لگی ہے اورکہا جا رہاہے کہ 10 برسوں میں گجرات لابی نے پارٹی میں جو من مانی کی اسے مزید برداشت نہیں کیا جائیگا ۔ داخلی اختلافات کے اثرات اب میڈیا اداروں پر نظر آنے لگے ہیں اور ملک کے ایک سرکردہ میڈیا ادارہ کے صدرنشین جن کے مودی اور شاہ سے قریبی تعلقات ہیں نے ملک کے میڈیا کی عالمی سطح پر گرتی ساکھ پر عالمی یوم میڈیا کے موقع پر ایک ویڈیو جاری کرکے تشویش کا اظہار کیا اور اس کے دویوم بعد کمپنی کے سی ای او جو کہ شاہ کے قریبی تصور کئے جاتے ہیں انہیں فوری برطرف کرنے احکام جاری کردیئے اتنا ہی نہیں بلکہ ادارہ نے اندرون ادارہ جاری احکامات میں یہ تاکید کی کہ اب مودی اور شاہ کا کوئی پروگرام لائیو نہیں چلایا جائے گا بلکہ خبروں میں انہیں بھی اتنی جگہ اور وقت دیا جائے گا جتنا دیگر جماعتوں و قائدین کو دیا جا رہا ہے ۔ چند یوم قبل روزنامہ سیاست نے قومی میڈیا اداروں کے تبدیل ہورہے لب و لہجہ کے متعلق خبر شائع کرکے ملک میں دیکھی جانے والی تبدیلی کی لہر کے واضح اثرات کی نشاندہی کی تھی اور اندرون چند یوم سرکردہ میڈیا ادارہ کی جانب سے سی ای او کو برطرف کرنے اور مودی ۔ شاہ کے لائیو پروگرامس پر امتناع کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ادارہ کے صدرنشین کے آر ایس ایس سے گہرے تعلقات ہیں جس کے نتیجہ میں مودی۔ شاہ کے بجائے اب این ڈی اے اتحاد کی حکومت کی صورت میں راجناتھ سنگھ کو وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اسی لئے انہوں نے 10 سال میں عالمی سطح پر ملک کے میڈیا کی آزادی کی گراوٹ پر ویڈیو پیام جاری کیا اور مودی۔شاہ کے پروگرامس کو لائیو کرنے سے روکنے احکام جاری کئے ہیں ۔ اگر یہ بات درست ہے تو نہ صرف پارٹی داخلی اختلافات کا شکار ہوچکی ہے بلکہ آر ایس ایس بھی گجرات لابی سے نالاں ہے اور انہیں بے دخل کرنے کے حق میں ہے۔3