گودی میڈیا کا دوہرا معیار

   

Ferty9 Clinic

ایک سال قبل جب ہندوستان میں کورونا وائرس نے بتدریج شدت اختیار کرنی شروع کی تھی اور ملک بھر کے عوام کو اس تعلق سے تشویش لاحق ہونے لگی تھی تو اس وقت عوامی مفاد کے نام پر زرخرید میڈیا کے پالتو ٹی وی اینکروں نے تبلیغی جماعت کے مرکز کو بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیںر کھی ۔ بارہا یہ کہا جا رہا تھا کہ یہاںچند ہزار افراد کے جمع ہونے کی وجہ سے سارے ملک میں کورونا پھیل رہا ہے ۔ سارے ملک کی مختلف ریاستوں میں بھی تبلیغی جماعت کے ارکان کے تعلق سے جو رویہ اختیار کیا گیا تھا وہ انتہائی مذموم تھا ۔ زر خرید میڈیا کے ٹی وی اینکروں نے تو ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش میں اس مرکز اور جماعت کے تعلق سے جو زہر افشانی کی تھی اسے آج تک ملک کے سکیولر اور انصاف پسند ہندو عوام نے بھی فراموش نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہیں پسند کیا گے ہے ۔ آج جب کہ کمبھ کا میلہ چل رہا ہے ۔ شاہی اشنان میں لاکھوں افراد نے شرکت کی ہے ۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ بیس لاکھ افراد اس میلے میںشریک ہوئے ہیںلیکن گودی میڈیا اور اس کے زر خرید اینکروں کو اس سے کورونا پھیلنے کی کوئی تشویش لاحق نہیں ہے ۔ مسلسل مباحث ٹی وی چینلوں پر منعقد کرتے ہوئے سارے ملک میں منافرت پھیلانے کی کوشش کی گئی ۔ کورونا پھیلانے والے کہا گیا ۔ جماعت کو بدنام کرنے کیلئے کئی ہتھکنڈے اختیار کئے گئے ۔ یہ تک کہا گیا کہ جماعت سے وابستہ افراد نے کورونا پھیلانے کے ساتھ ساتھ علاج کرنے والے ڈاکٹرس تک کے ساتھ غلط رویہ اختیار کیا ہے ۔ کچھ اینکروں نے تو یہ بھی کہا کہ سارے ملک میں کورونا پھیلانے والے جماعت کے ارکان کا علاج دواخانوںمیں کیا ہی کیوں جا رہا ہے ۔ ان کی جان کیوں بچائی جا رہی ہے ۔ لیکن آج لاکھوں کی تعداد میں لوگ ایک پانی میں ڈبکی لگا رہے اور کمبھ میلہ کے نام پر یہ اجتماع جا ری ہے لیکن یہاں زر خرید میڈیا اور اس کے پالتو اینکروں کو کوئی قباحت نظر نہیں آتی جبکہ یہاں کے ماحول اور جماعت کے مرکز کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ آج میڈیا میں اس مسئلہ کے تعلق سے کوئی مباحث نہیں ہوتے اور نہ ہی کوئی طنز کیا جاتا ہے ۔
ایک سال قبل جب تبلیغی جماعت کے مرکز میںا جتماع منعقد ہوا تھا تو اس وقت ملک میں کسی کو بھی یہ پتہ نہیں تھا کہ ہندوستان بھی کورونا وائرس کی زد میں آچکا ہے ۔ محض احتیاط کو ملحوظ رکھا جا رہا تھا ۔ ملک بھر میں یومیہ کیسوں کی تعداد ایک ہزار کے آس پاس بھی نہیں پہونچ پائی تھی ۔ لیکن آج سارے ملک میںکروڑوں لوگ کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔ یومیہ متاثرین کی تعداد دیڑھ لاکھ کو پار کرچکی ہے ۔ لاکھوں افراد اپنی زندگیاںگنوا بیٹھے ہیں۔ دواخانوں میں علاج کی سہولت تک دستیاب نہیں ہے ۔ مریضوں کیلئے بستر نہیں مل رہے ہیں۔ آکسیجن کا حصول مشکل ہوگیا ہے ۔ وینٹیلیٹر کا حصول تقریبا نا ممکن ہوگیا ہے ۔ حد تو یہ ہے کہ شمشان میں مردوں کو جلانے کیلئے انتظامات ناکافی ہونے لگے ہیں۔ لوگ اپنے عزیزوں کو سپرد آگ کرنے گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں لیکن اب بھی پالتو اینکروں اور زر خرید میڈیا کو یہ خیال تک نہیںہے کہ کورونا کے پھیلنے کی وجوہات میں کمبھ میلہ پر مباحث کی جائیں۔ عوام میںاس تعلق سے شعور بیدار کیا جائے ۔ حکومتوں پر زور دیا جائے کہ کمبھ میلہ کا اہمتام کرنے اور اس میںشرکت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ شاہی اشنان کی اجازت جس نے بھی دی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔لیکن ایسا کچھ نہیں کیا جاتا کیونکہ زیر خرید میڈیا کے پالتو اینکروں نے بھی مسلمانوں کو بدنام اور رسواء کرنے کی منظم مہم چھیڑی ہوئی ہے اور وہ اس کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے کھونا نہیں چاہتے ۔
آج سارے ملک میں کورونا نے جو تباہی مچائی ہے اور اب جو کہرام کی حالت ہے اس نے سارے ملک کو پریشان کر رکھا ہے ۔ لوگ زندگی اور موت کے خوف کا شکار ہوچکے ہیں۔ معمولی سی ناسازی مزاج پر لوگ پریشان ہو اٹھ رہے ہیں۔ دواخانوںمیں علاج کی سہولیات تک دستیاب نہیں ہیں۔ آخری رسومات کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ یہ صورتحال ایسی ہے جس پر کسی تنقیدی نقطہ نظر سے نہیںلیکن عوامی پریشانیوں کے نقطہ نظر سے مباحث کرنے کی ضرورت ہے ۔ حکومتوںکو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ سہولیات کی فراہمی پر توجہ کی جاسکے لیکن زر خرید اینکر ایسا کرنے سے قاصر ہیں ۔ یہ صرف اسلام اور مسلم دشمنی کے ایجنڈہ پر عمل پیرا ہیںاور یہ ان کی غیر جانبداری کو مشکوک بناتے ہیں اور دوہرا معیار ظاہر کرتے ہیں۔