گورنر کو چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کیلئے بل پیش کرنے کا امکان

   


جاریہ ماہ اسمبلی کا 5 روزہ سرمائی اجلاس منعقد کرنے کی تیاریاں، ٹی آر ایس حلقوں میں مسئلہ زیربحث
حیدرآباد ۔3ڈسمبر (راست) پرگتی بھون اور راج بھون کے درمیان اختلافات عروج پر پہنچ جانے کے بعد حکومت گورنر تمیلی سائی سوندرا راجن کو چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کا منصوبہ تیار کررہی ہے۔ ڈسمبر میں اسمبلی کا سرمائی اجلاس منعقد ہورہا ہے جس میں بل پیش کرنے کے قوی امکانات ہیں۔ گورنر نے گذشتہ اسمبلی و کونسل کے اجلاس میں منعقدہ بلز کو ابھی تک منظوری نہیں دی ہے، جس پر سرکاری حلقوں میں گورنر کے رویہ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جبکہ گورنر تلنگانہ نے وزیرتعلیم سبیتا اندرا ریڈی کو راج بھون طلب کرتے ہوئے یونیورسٹیز کے تقررات میں مشترکہ بورڈ کے قیام پر وضاحت طلب کی ہے۔ اس کے باوجود بلز کو منظوری نہیں دی ہے۔ گذشتہ ایک سال سے حکومت اور گورنر کے درمیان مختلف مسائل پر ٹکراؤ کا سلسلہ جاری ہے، جس کا جائزہ لینے کے بعد حکومت نے گورنر کو چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کا تقریباً فیصلہ کرلیا ہے۔ چیف منسٹر 4 ڈسمبر کو محبوب نگر اور 7 ڈسمبر کو جگتیال اضلاع کا دورہ کررہے ہیں، جہاں انٹگریٹیڈ کلکٹرس کی عمارت کا افتتاح کرنے اور دوسری سرکاری تقاریب میں حصہ لیں گے۔ 8 ڈسمبر کو کریم نگر کے سابق میئر رویندر سنگھ کی دختر کی شادی میں شرکت کریں گے۔ 9 ڈسمبر کو حیدرآباد میں میٹرو ریل کے دوسرہ مرحلہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ اس کے علاوہ ڈسمبر کے دوسرے ہفتہ میں بڑے پیمانے پر شادیاں ہیں۔ وزراء اور ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں مصروف رہیں گے۔ لہٰذا ڈسمبر کے تیسرے ہفتہ میں اسمبلی اجلاس منعقد کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جارہا ہے۔ امید کی جارہی ہیکہ اسمبلی کا اجلاس 5 دن پر مشتمل ہوگا جس میں مرکزی حکومت کے ریاست تلنگانہ سے امتیازی سلوک، معاشی پابندیوں پر قرارداد منظور کرنے اور گورنر کو چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کیلئے بھی بل پیش کی جائے گی۔ اس بل پر گورنر کی دستخط ضروری ہے۔ گورنر کی جانب سے دستخط نہیں کی گئی تو گورنر کے رویہ پر اسمبلی میں ناراضگی کا اظہار ریکارڈ میں درج ہونے کا حکومت سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔ واضح رہیکہ دیگر بلز کے ساتھ گورنر تلنگانہ نے ملگ ہارٹیکلچر یونیورسٹی کے چانسلر کے طور پر چیف منسٹر کے سی آر کے تقرر کا بل بھی زیرالتواء رکھا ہے۔ حال ہی میں کیرالا حکومت نے گورنر کو چانسلر کے عہدہ سے ہٹانے کیلئے ایک آرڈیننس جاری کیا ہے لیکن ابھی تک اس کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔