گورنمنٹ کی بڑھتی سختی میں اعظم خان کے دوست انہیں چھوڑ کر جارہے ہیں

,

   

لکھنو۔ڈوبتی کشتی میں ہر کوئی اپنی جان بچانے کی جستجو میں رہتا ہے۔ ایسا ہی کچھ سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اعظم خان کے ساتھ درپیش ہے‘جنھیں دوست‘ بھروسہ مند ساتھی ایک بعد دیگر چھوڑ کر جارہے ہیں۔

مبینہ اراضی پر قبضے‘ چھوری اور غیر قانونی قبضوں کے معاملات میں اترپردیش حکومت کا پھندہ اعظم خان کے گلے میں تنگ ہورہا ہے ان کے ساتھی‘ دوست احباب خاموشی کے ساتھ ان سے دور ہوتے جارہاہیں۔

ریٹائرڈ ائی اے ایس افیسر ایس پی سنگھ جو خان کے نہایت بھروسہ مند افسران میں شمار کئے جاتے تھے‘ ان سے دور ہوگئے اور انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔

پیر کے روز یہاں پر منعقدہ ایک تقریب میں سنگھ زعفرانی رنگ کا کرتا زیب تن کئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلی اور یہ صاف کردیا کہ خان کے ساتھ جڑے رہنے کا تمغہ زیادہ وقت کے لئے اپنے گلے میں رکھنے میں انہیں اب کوئی دلچسپی نہیں ہے۔سنگھ شہری ترقی محکمہ کے لئے کام کرچکے ہیں‘ اس وقت اکھیلیش حکومت نے خان اسی محکمہ کے وزیر تھے۔

انہیں خان کی سفارش پر توسیع بھی ملی تھی۔خان کے قدیم اور بھروسہ مند دوست ملائم سنگھ یادو نے بھی اس پریشان حال سیاسی لیڈرکی حمایت میں اب تک اپنی زبان نہیں کھولی ہے۔

دونوں کے درمیان میں تین دہوں قدیم تعلقات ہیں اور ایک کو توقع تھی کہ ایس پی کے سینئر لیڈر خان کی حمایت میں کوئی ایک بیان جاری کریں گے۔نہ صرف ملائم بلکہ ایس پی کے دیگر لیڈران جیسے بھگواتی سنگھ اوررام گوند چودھری بھی خان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات پرخاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔

مذکورہ سماج وادی پارٹی نے خان کی حمایت میں ایک دن کا بھی احتجاجی مظاہرہ نہیں کیا او رایس پی صدر اکھیلیش یادوو اس کا حصہ نہیں تھے۔ذرائع کے مطابق رام پور میں خان کے کئے حامی صاف ہوتے جارہے ہیں۔

ایک مقامی سماج وادی پارٹی لیڈر نے بتایا ہے کہ خان کے کئی حامی کاروائی کے خوف سے انڈر گروانڈ ہوگئے ہیں۔مذکورہ ایس پی لیڈر نے کہا ہے کہ ”کافی عرصہ سے اعظم خان دور ہیں اور ان کے حامیوں کو بھی ہم نے دیکھا نہیں ہے۔

ایسا لگ رہا ہے کہ اعظم خان اور ریاستی حکومت کے درمیان میں جل رہی آگ کی پکڑ میں کوئی بھی آنا نہیں چاہارہا ہے“۔