پولیس کا کہنا ہے کہ انصاری اور اس کے گھر والے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے مگر شہاب الدین ہجوم کے ہاتھ لگ گیا اور اس کو ایک پیڑ سے باندھ دیاگیاتھا۔
دھنباد۔ جھارکھنڈ کے دھنباد ضلع کے ساکن ایک نوجوان کو پولیس نے جمعرات کے روز ایک بے قابو ہجوم کے ہاتھوں سے بچالیاجو اس کے گھر سے بیف برآمد ہونے کا دعوی کررہاتھا۔
چھ لوگ بشمول تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے اور پولیس نے حملہ آوروں کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھیوں کا سہارالیا جو پولیس گاڑیوں کے ساتھ توڑ پھوڑ کررہے تھے اور ملزم کے گھر کے سامنے رکھنے کچھ سامان کو نذر آتش کیا۔
چوپیوں کا ذبیحہ اور ان کا گوشت فروخت کرنا جھارکھنڈ میں ممنوع ہے۔ نرسا سب ڈویثرنل پولیس افیسر(ایس ڈی پی او) پیتامبر سنگھ کھیر وار نے کہاکہ حالت اب قابو میں ہیں۔
مذکورہ واقعہ نرسا پولیس اسٹیشن کے تحت بھور کندا علاقے میں ریاست کی درالحکومت رانچی سے تقریبا190کیلو میٹر کے فاصلے پر پیش آیا‘ جہاں پر کچھ گاؤں والوں کو بتایاجارہا ہے کہ ایک فرد جس کی شناخت نصیر الدین انصاری کے طور پر ہوئی کے گھر سے ایک ذبح کی گئی گائے او راس کا گوشت برآمد ہوا ہے۔
اس کے فوری بعد ایک ہجوم اکٹھا ہوگیا اور اس گھر پر پتھراؤ شروع کردیا۔ گھر کے سامنے کچھ سامان رکھا ہوا تھا جس کو نذر آتش کردیاگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انصاری اور اس کے گھر والے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے مگر شہاب الدین ہجوم کے ہاتھ لگ گیا اور اس کو ایک پیڑ سے باندھ دیاگیاتھا۔
سپریڈنٹ آف پولیس (رورل) ریشما رامیشن کے موقع پر پہنچنے اور گاؤ ں والوں کو خاطی کے خلاف کاروائی کرنے کا یقین دلانے کے بعد حالات قابو میں آگئے۔
نرسا رکن اسمبلی اپرنا سین گپتا بھی موقع پر پہنچے او ر گاؤں والوں کو سمجھا نے کی کوشش کی۔ بعدازاں مذکورہ ایم ایل اے‘ ایڈمنسٹرٹیو اہلکاروں اور پولیس نے گاؤں والوں کے ساتھ گاوں والوں کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے گاؤں میں امن کو یقینی بنایاہے۔