گیمبیا نے راکھین اسٹیٹ کی گمراہ کن اور نامکمل تصویر پیش کی ہے: سوچی

,

   

دی ہیگ۔11 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) نوبل انعام یافتہ میانمار کی قائد آنگ سان سوچی نے بین الاقوامی عدالت کے روبرو پیش ہوکر آج اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے قصداً روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کروائی۔ انہوں نے روہنگیائوں کے خلاف میانمار فوج کے کریک ڈائون کو جائز قرار دیا۔ ججس کو مخاطب کرتے ہوئے سوچی نے کہا کہ یہ بات درست ہوسکتی ہے کہ فوج نے بعض زیادتیاں کی ہوں گی لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فوج کا ارادہ روہنگیائوں کی نسل کشی تھا۔ افریقی ملک گیمبیا نے میانمار کو بین الاقوامی عدالت انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا ہے جس نے 2017ء میں روہنگیا مسلمانوں پر اتنے زیادہ ظلم ڈھائے کہ 7,40,000 روہنگیا بنگلہ دیش فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ اور آج بھی وہیں انتہائی غیر صحتمند ماحول میں زندگی گزاررہے ہیں۔ سوچی نے عدالت میں اپنا روایتی برمیز ڈریس پہن رکھا تھا اور کہا کہ گیمبیا نے راکھین اسٹیٹ کی صورتحال کی ایک گمراہ کن اور نامکمل تصویر پیش کی ہے۔ سوچی نے اپنے بالوں میں ہمیشہ کی طرح پھول بھی لگاکر رکھا تھا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سوچی نے کہا کہ میانمار کی فوج نے دراصل 2017ء میں سینکڑوں روہنگیا عسکریت پسندوں کے حملہ کو روکنے اور اپنے دفاع کے لیے جوابی حملے کئے تھے۔ میانمار نے خود اپنی جانب سے بھی تحقیقات کا آغاز کیا ہے اور یہ بات وہ یقینی طور پر کہہ سکتی ہیں کہ ان حالات میں نسل کشی کے واحد مفروضہ کو ہی حتمی نہیں سمجھا جاسکتا۔