نئی دہلی۔شہری حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والے جہدکار تیستا ستلواد جس سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس(سی جے پی) کی قیادت کرتی ہیں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے کہ ہتھرس معاملے کی جانچ سی بی ائی کے حوالے کرے اور اس کیس کے گواہوں کو صحیح انداز میں تحفظ فراہم کرنے کاکام کرے۔
اس درخواست میں کہاگیاہے کہ یہاں پر کچھ سینئر پولیس کے عہدیدار اور منتخب عوامی نمائندے ہیں جو اس گھناؤنہ جرم کیلئے ”حربہ چل رہے ہیں“ اور اس مسلئے ”متعصبانہ“ بنارہے ہیں۔
ہتھرس کیس میں مداخلت کی ایک درخواست پہلے سے زیر التوا ء ہے وہیں سی جے پی نے عدالت میں ایک او رمداخلت کی درخواست دائر کی ہے
آخری رسومات
اس درخواست میں زور دیاگیاہے کہ عدالت عظمی کے ایک ریٹائرڈ سپریم کورٹ کی جج کاتقرر عمل میں لایاجائے تاکہ گھر والوں کے بغیرکن حالات میں رات کے اندھیرے میں اخری رسومات انجا م دئے گئے ہیں ان کی جانچ کی جاسکے۔
ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیاگیاہے جس میں تحقیقات میں شامل ایک افیسر نے کہا ہے کہ ”جنسی بدسلوکی نہیں“ کی گئی ہے۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ متوفی کی ماں نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہر حال میں جنسی بدسلوکی کی گئی ہے اور متوفی کا ویڈیوبیان میں بھی خلاصہ کیاگیا ہے کہ کس طرح اونچی ذات والوں مردوں نے اس کے ساتھ جنسی بدسلوکی کی اور عصمت لوٹی ہے۔
تاہم گمراہ کن پروپگنڈے کے مقصد سے کچھ ویڈیو گشت کرائے جارہے ہیں کہ لڑکی نے کبھی نہیں کہاگیااس کا عصمت لوٹی گئی ہے۔
اس درخواست میں اترپردیش حکومت کی جانب سے 2اکٹوبر کودئے گئے اس بیان کی طرف بھی اشارہ کیاگیا ہے کہ متاثرہ کے افراد خاندان کی پولوگرفی اور نارکو ٹسٹ کرایاجائے گا۔
مذکورہ سی جے پی نے عدالت سے اس بات کی ہدایت مانگی ہے کہ سنٹرل ریزو پارلیمنٹری فورسس(سی آر پی ایف)اس کیس کے گواہوں کی حفاظت کے لئے تعینات کیاجائے اور استفسار کیاکہ اترپردیش کیڈر کے کسی بھی افیسر کاتقرر عمل میں نہیں لایاجائے