پہلے امن کے لئے خطرہ بتا کر گرفتار کیاگیا‘ ابتدائی حالات میں چار صحافیو ں کے خلاف معاملے کی جانچ متھرا پولیس نے کی مگر بعد میں یہ معاملہ اترپردیش اسپیشل ٹاسک فورس کے سپردکردیاگیا۔
متھرا۔ متھرا کی ایک عدالت نے کیرالا نژاد صحافی کے ساتھ دہشت گردی اور سیڈیشن کے دفعات کے تحت مقدمہ درج کئے جانے والے تین لوگوں کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیاہے‘ ان لوگوں کو اس وقت گرفتار کیاگیاتھا جب یہ لوگ اجتماعی عصمت ریزی کے بعد فوت ہونے والی دلت لڑکی کے افراد خاندان سے ملاقات کے ہتھر س کے راستے پر تھے
ایڈیشنل ضلع جج میور جین نے یہ کہتے ہوئے عطیق الرحمن عالم اور مسعود کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیا کہ ان کے خلاف درج الزامات سنگین ہیں اور اس معاملے میں تحقیقات جاری ہے جس کی وجہہ سے ان کی درخواست ضمانت کومنظور نہیں کیاجاسکتا ہے۔
کیرالا نژاد صحافی صدیقی کاپن نے اب تک ضمانت کے لئے کسی بھی عدالت سے رجوع نہیں ہوئے ہیں
ضلع استغاثہ کے وکیل شیو رام سنگھ نے کہاکہ دفاع اور استغاثہ دونوں کی چار دنوں تک بحث سننے کے بعد مذکورہ عدالت نے تینوں نے درخواست ضمانت کو مسترد کردیاہے۔
صحافی کاپن او ردیگر تین لوگوں کو5اکٹوبر کے روزماتھرا پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیاتھا جب وہ دلت لڑکی کے گھر والوں سے ملاقات کے لئے جارہے تھے‘
جو اسی کے گاؤں میں اجتماعی عصمت ریزی کے بعد دہلی کے اسپتال میں علاج کے دوران فوت ہوگئی ہے۔پہلے امن کے لئے خطرہ بتا کر گرفتار کیاگیا‘ ابتدائی حالات میں چار صحافیو ں کے خلاف معاملے کی جانچ متھرا پولیس نے کی مگر بعد میں یہ معاملہ اترپردیش اسپیشل ٹاسک فورس کے سپردکردیاگیا۔اورانہیں متھرا جیل روانہ کردیاگیاتھا۔
تینوں کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد ان کے وکیل دفاع مدھوبھن دت چترویدی نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ان کے موکلین ہائی کورٹ کا دوروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
ان کے موکل عطین الرحمن کی ضمانت مستردکردی گئی ہے حالانکہ انہیں سنگین عارضہ لاحق ہے۔انہوں نے کہاکہ مذکورہ عدالت صرف استغاثہ کی بات سن رہی ہے دفاع کرنے والے وکیل کی بحث کو نظر انداز کیاجارہا ہے۔