چندی گڑھ۔اٹھویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتاب جس کو ہریانہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن (ایچ بی ایس ای) نے اسی سال کے تعلیمی سیشن کے لئے متعارف کروایا ہے میں 1947میں پیشائے تقسیم ہندکی وجوہات میں ایک وجہہ کانگریس کی ’خوشنودی‘ کی پالیسی کا ذکر کیا گیاہے۔
تقسیم کے واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے‘ کتاب کے ایک حصہ میں‘ جس کو بورڈ کی ویب سائیڈ پر اب لوڈ کیاگیاہے میں کہاگیا ہے کہ”مذکورہ مسلم لیگ نے کانگریس کے راستے میں رکاوٹیں کھڑا کرنے کی پالیسی اختیار کی تھی۔
دوسری جانب کانگریس چاہتی تھی کہ برطانوی حکومت کے خلاف مسلم لیگ کی اس کو حمایت ملے“۔اس میں کہاگیا ہے کہ ”کانگریس کی خوشنودی کی مثالیں مذکورہ لکھنو پیکٹ برائے 1916‘ خلافت تحریک 1919اور گاندھی جناح کے درمیان بات چیت ہیں۔
اس کی وجہہ سے فرقہ واریت کو فروغ ملا ہے۔ محمد علی جناح سے باربار درخواستوں کے نتیجے میں انہیں غیر ضروری اہمیت ملی اور وہ ہمیشہ کانگریس کی مخالفت کرتے رہے۔
ملک کے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔ فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے جس کے پس پردہ مسلم لیگ کا ہاتھ تھا“۔ ہندی میں کتاب کے اپ لوڈ کردہ چیاپٹر میں کہاگیاہے کہ کانگریس نے محسوس کیاہے کہ امن وامان برقرار رکھنا ہے‘ تو ضروری ہے کہ ملک کی تقسیم کو تسلیم کریں۔
ملک کی تقسیم کی اہم وجوہات میں کانگریس کی قیادت کی سستی اورلالچ کو بھی ذمہ دار ٹہرایاگیاہے۔ کتاب میں کہاگیاہے کہ ”مذکورہ کانگریس کی قیادت تھک گئی تھی وہ مزید جدوجہد کے لئے تیار نہیں تھی۔
بعض کانگریس لیڈران کو آزادی کے فوری بعد فوری اقتدار کا مزہ لینا چاہتے تھے“۔ کتاب کے ایک حصہ میں یہ بھی کہاگیاہے کہ اگر دونوں ممالک کے درمیان میں امن وامان کو یقینی بنانے کے لئے تقسیم ضروری تھی تو پھر کیوں آج کی تاریخ تک امن قائم نہیں ہوسکا ہے۔
ایچ بی ایس ای چیرپرسن پروفیسر جگبیر سنگھ نے کتاب میں تاریخ کے وہ حصہ سامنے ہیں جو اب تک پوشید ہ تھے۔ اس کتاب کو معروف مورخین نے تیار کیاہے۔سنگھ نے کہاکہ موجودہ نصابی سیشن کیلئے اس کتاب سے درس دیاجائے گا۔
کانگریس کی ’خوشنودی‘ کے ذکر والے حصہ پر ردعمل پیش کرتے ہوئے ہریانہ کانگریس لیڈر اور سابق وزیرتعلیم گیتا بھوکال نے کہاکہ ملک کی جنگ آزادی میں پارٹی کے رول کے متعلق ہر کوئی واقف ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”حقائق جیسے ہی ویسے ہی بتانا چاہئے۔ اگر ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو بچے حقیقت سے واقف نہیں ہوں گے“۔