ہریانہ نے وزیراسپورٹس سندیپ سنگھ پر خاتون کوچ کے ساتھ جنسی بدسلوکی کا مقدمہ درج‘ وزرات چھوڑی

,

   

ریاست میں ایک جونیر کھلاڑیوں کے کوچ جمعرات کے روز مذکورہ منسٹرکے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے ساتھ آگے ائیں اور ایک دن بعد پولیس میں شکایت درج کرائی۔


چندی گڑھ۔ ایک خاتون کوچ کی جنسی ہراسانی اور غلط طریقے سے پکڑنے کی شکایت کے بعد وزیرکھیل کود سندیپ سنگھ پر مقدمہ درج کرلیاگیاہے‘ مگر ان الزامات سے انکار کرتے ہوئے اتوار کے روز منسٹر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مذکورہ ایف ائی آر 36سالہ بی جے پی لیڈر کے خلاف درج ہوئی ہے جو انڈین ہاکی ٹیم کے سابق کپتان اور پہلی مرتبہ کے رکن اسمبلی ہیں‘ ہفتہ کے روز درج ہوئی ہے۔وزیر نے تاہم ان الزامات سے انکار کیا او رکہاکہ یہ بے بنیاد ہیں اور ایک آزادنہ تحقیقات کی مانگ کی ہے۔

ایک پولیس ترجمان نے کہاکہ ”ہریانہ کی ایک خاتون کوچ کی جانب سے ہریانہ کے وزیر کھیل کود کے شکایت کے معاملے میں ایک کیس ائی پی سی کی دفعات 354‘354اے‘ 354بی‘ 342کے علاوہ 506پولیس اسٹیشن سیکٹر26‘ چھتیس گڑھ میں میں 31ڈسمبر2022کو درج کی گئی ہے او رجانچ کی جارہی ہے“۔

ریاست میں ایک جونیر کھلاڑیوں کے کوچ جمعرات کے روز مذکورہ منسٹرکے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کے ساتھ آگے ائیں اور ایک دن بعد پولیس میں شکایت درج کرائی۔

خاتون کوچ سے شکایت موصول ہونے کے بعد چندی گڑھ پولیس نے اس سے قبل کہاتھا کہ منسٹر کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرائی جائے گی۔ خاتون کوچ نے جمعہ کے روز رپورٹرس کو کہاتھا کہ ”میں نے ایس ایس پی میڈم کو ایک شکایت پیش کی ہے۔

مجھے امید ہے کہ چندی گڑھ پولی سانصاف کریں گے اور میری شکایت پر تحقیقات کرائے گی“۔ خاتون کا الزام ہے کہ سندیپ سنگھ نے پہلے انہیں جم میں دیکھا پھر انسٹاگرام پر رابطہ کیاتھا۔

کوچ کادعوی ہے کہ کروکشیتر کے پیہوا سے رکن اسمبلی نے اس کو ملاقات کے لئے زوردیاتھا۔خاتون نے کہاکہ ”انہوں نے انسٹاگرام پر میسج کیا او رکہاکہ میرا قومی گیمس کا سرٹیفکیٹ زیرالتوا ہے اوروہ اس ضمن میں مجھ سے ملاقا ت چاہتے ہیں“۔

عورت نے کہاکہ ”بدقسمتی سے میرا سرٹیفکیٹ میری فیڈریشن نے کہیں رکھ دیا ہے او رمیں نے متعلقہ اتھارٹیز کے روبرو اس بات کوپیش کردیاہے“۔ ان کی شکایت کے مطابق وہ سندیپ سنگھ سے ملاقات کے لئے ان کے گھر اور کیمپ افس پر کچھ دستاویزات کے ساتھ ملاقات کے لئے راضی ہوگئی۔

جب میں وہاں پہنچے تو منسٹر نے میرے ساتھ جنسی بدسلوکی ہے۔ عورت نے الزام لگایاکہ ”وہ مجھے اپنے گھر میں ایک سائیڈ کیبن میں لے گئے۔ میرے دستاویزات میز پر رکھے اوراپنا ہاتھ میرے پیروں پر رکھا۔

انہوں نے کہاکہ جب پہلی مرتبہ تمہیں دیکھا تب سے پسند کرنے لگاہوں۔ انہوں نے کہاکہ تم مجھے خوش کرو میں تمہیں خوش کروں گا“۔انہوں نے الزام لگایاکہ ”میں نے ان کا ہاتھ ہٹایا اور میری ٹی شرٹ تک انہوں نے پھاڑدی۔

میں رونے لگی اورچلا رہی تھی مدد کے لئے سارا عملہ موجود تھا مگرکوئی مدد کے لئے نہیں آیا“۔ ان الزامات کے متعلق پوچھنے پر سندیپ سنگھ نے جمعرات کے روز اس کو بے بنیاد قراردیا اور ایک آزادنہ تحقیقات کی مانگ کی تھی۔

انہوں نے کہاکہ ”میں ایک آزادنہ تحقیقات چاہتاہوں۔ ہم اسکی بھی تحقیقات کریں گے کیونکہ میری شبہہ خراب ہوئی ہے“۔

وزیرنے یہ بھی کہاکہ اس عورت کی ساری زندگی کی تمام تفصیلات حاصل کئے جانے چاہئے۔

سابق ہریانہ چیف منسٹر بھوپیندر سنگھ ہڈا نے اس سے قبل ان الزامات میں ایک غیرجانبدرانہ تحقیقات کی مانگ کی تھی‘ وہیں انڈین نیشنل لوک دل نے منوہر لال کھٹر حکومت سے سندیپ سنگھ کو فوری برطرف کرنے اورایک اس معاملے میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی مانگ کی تھی۔