ہمارے کہنے کا مطلب کرونا وائرس کا دوسرا مرحلہ نہایت حساس ہوسکتا ہے

,

   

گرما ختم ہونے کے بعد کرونا وائرس دوبارہ تیزی کے ساتھ پھیل سکتا ہے‘ انفکشن کے امراض کے ماہرین کو اس بات کا یقین ہے۔

مگر انہیں اس با ت کا اندازہ نہیں ہے کہ اس کی شدت کیاہوگی۔عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے اگلے کچھ ماہ میں کرونا وائرس کے قد وخال کے متعلق تشویش ناک قیاس آرائی کی ہے۔

جبکہ ہم فی الحال وباء کی پہلے لہر سے گذررہے ہیں اور معاملات میں اب بھی تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے‘ اور ”کسی بھی وقت کے حساب سے“انفکشن اچانک اور تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

ایکزیکٹیو ڈائرکٹر ڈبلیو ایچ او ہلت ایمر جنسی پروگرام ڈاکٹر مائیک ریان نے کہاکہ ”ہوسکتاہے ہم اس راستے پر دوسری چوٹی کی طرف بڑھیں“۔

نیا بحران صفائی کے ساتھ اور تیزی سے ہوسکتا ہے۔ اس کا مطلب معاملات میں اچانک اضافہ‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ ہلت کیر نظام پر اس کا دوبارہ اثر اور بڑی تعداد میں اموات کی وجہہ بھی بن سکتا ہے۔ دوسری چوٹی پہلے سے زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے۔

اب ہمیں دیکھنا ہے کہ آیا موسم خزاں میں معاملات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا اور ہمیں کیاکرنا ہے۔

دوسری چوٹی کے ماحول میں کرونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیلے گا جب تک معاملات نئی اونچائی کو نہیں پہنچ جاتی ہیں‘ ممکنہ طور پر اس وقت جب انفکشن کی شرح کافی مستحکم ہوجائے گی۔

دوسری لہر میں وباء آہستہ آہستہ پھیل سکتی ہے اور مختلف اوقات میں دنیا کے مختلف خطوں میں اس کا اثر پھیل سکتا ہے۔

ایشیائی ممالک میں جہاں پر گرما کے بعد بارش اور سرما کے موسم ہوتے ہیں وہاں مذکورہ موسمی حالات میں وبائی امراض‘ فلو وغیرہ کے پھیلنے کے خدشات زیادہ ہوجاتے ہیں۔

جس کے پیش نظر کرونا وائرس کی دوسری چوٹی تشویش ناک اور خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور اس سے نظام صحت پر کافی اثر پڑسکتا ہے۔