ہمیں مساجد اورمدرسوں کے لئے حکومت کی امداد کی ضرورت نہیں ہے۔ ارشد مدنی

,

   

انہوں نے کہاکہ بہتر علمائے کرام کی ضرورت مدراس سے ہی پوری کوسکتی ہے۔
نئی دہلی۔ جامعتہ علمائے ہند مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ انہیں اپنے مدرسوں اور مساجد کے لئے کسی بھی حکومت کی مدد کی ضرورت نہیں ہے‘ مدرسوں کے ساتھ حکومت کے کسی بھی بورڈ کاالحاق قابل قبول نہیں ہے۔

درالعلوم دیو بند میں کل ہند رابطہ مدارس اسلامی کے ایک اجلاس میں مدنی نے ان الزامات کے حوالے سے واضح کردیاکہ مدراس تشدد کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور یہ سیکھاتے ہیں سوائے مسلمانوں کے کسی کو جینے کا حق نہیں ہے۔

مولانا مدنی نے کہاکہ ”آپ کسی بھی وقت کسی بھی مدرسہ میں جاسکتے ہیں‘ اور آپ کو مذہبی کتابوں او رسیکھنے والوں کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا“۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ وہ عصری تعلیم کے مخالف نہیں ہے اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بھی تعلیمی لحاظ سے بہتر ہوں‘ انجینئر‘ سائنس داں‘ وکیل‘ اورڈاکٹربنیں‘ مقابلے کے امتحانات میں جوش وخروش سے حصہ لیں اور کامیابی حاصل کریں‘لیکن ساتھ میں وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ بچے مذاہب اور عقائد کو پہلے سمجھیں۔

انہوں نے کہاکہ بہتر علمائے کرام کی ضرورت مدراس سے ہی پوری کوسکتی ہے۔انہوں نے جہدو جہد آزادی میں مدرسوں بالخصوص درالعلوم دیوبند اور اس کے قیام کے مقاصد پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ درالعلوم کے قیام کامقصد صرف تعلیم ہی نہیں تھابلکہ ہندوستان کی آزادی بھی تھی۔

آزادی حاصل کرنے کے بعد علمائے کرام نے مکمل طور پر سیاست سے علیحدگی اختیار کرلی اور اپنی سرگرمیاں صرف ملک کی خدمت کے لئے جاری رکھیں۔

مدرسوں پر کی جانے والی تنقید پر با ت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ”کالجوں اور یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والے لوگ شہریوں کی کروڑ ہاروپئے کی دولت لوٹ کر فرار ہوگئے ہیں اور بیرونی ممالک میں جاکر عیش وعشرت کی زندگی بسر کررہے ہیں اور شہریو ں کو غربت او رمہنگائی کے بوجھ تلے چھوڑ گئے ہیں‘ کیاوہ ملک دشمن نہیں ہیں؟“۔انہوں نے پوچھا کہ ”فرار ہونے والوں میں کیامسلمانوں کی تعداد دیکھی جائے گی؟“

۔انہو ں نے مزیدکہاکہ ”سچ تو یہ ہے کہ قانون کی اب تک ان تک رسائی نہیں ہوئی ہے“۔