ہم مودی حکومت کو سبق سکھائیں گے: کسان

,

   

ٹریکٹر ریالی کیلئے ملک بھر سے کسان سرحد پر پہنچ رہے ہیں ، کسان یونینوں کے قائدین کا بیان
نئی دہلی : مودی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج میں شدت پیدا ہورہی ہے ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے ملک بھر سے ٹریکٹر ریالی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم ٹریکٹر ریالی کے ذریعہ مودی حکومت کو سبق سکھائیں گے اور طاقت کا مظاہرہ کریں گے ۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت پہلے ہی یہ اشارہ دے چکے ہیں کہ جو کسانوں کے ٹریکٹر کو روکے گا اسے سبق سکھایا جائے گا، کیونکہ کسان پرامن طریقے سے پریڈ نکالنا چاہتے ہیں جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کی تحریک نے ایک طرف مودی حکومت کو پریشان کر رکھا ہے اور گیارہ دور کی میٹنگ کے بعد بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا، دوسری طرف یہ تحریک دہلی پولس کے لیے بھی دردِ سر بن چکی ہے۔ 26 جنوری کو دہلی کی سڑکوں پر ’ٹریکٹر پریڈ‘ نکالنے کے لیے کسان تنظیمیں پرعزم ہیں، اور ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ کسان لیڈروں کے ساتھ پانچ دور کی میٹنگ کے بعد دہلی پولس نے دہلی میں ’کسان ٹریکٹر پریڈ‘ کے لیے ہری جھنڈی دے دی ہے، لیکن پھر دہلی پولس کی طرف سے ایک بیان سامنے آ گیا جس میں کہا گیا کہ ابھی تک کسانوں کی جانب سے ٹریکٹر پریڈ کے لیے طے راستہ سے متعلق کوئی تحریری درخواست نہیں دی گئی ہے، اور جب تحریری شکل میں یہ جانکاری دی جائے گی تب ہی کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔ کسانوں نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس نے انکشاف کیا کہ ٹریکٹر ریالی کو ناکام بنانے کے لیے چار کسانوں کو گولی مارنے کی سازش کی گئی ہے ۔ اس درمیان مختلف ریاستوں سے کسانوں کا دہلی کی سرحد پر پہنچنا جاری ہے۔ سینکڑوں و ہزاروں کسانوں پر مشتمل کسانوں کے کئی قافلے بڑی تعداد میں ٹریکٹر کے ساتھ دہلی بارڈرس پر جمع ہو گئے ہیں اور کئی قافلے راستے میں ہیں جو 26 جنوری سے پہلے پہنچ جائیں گے۔ کسانوں نے ہر حال میں ٹریکٹر پریڈ نکالنے کی تیاری کر رکھی ہے اور ایک کسان لیڈر نے یہ بیان بھی دیا ہے کہ اگر زبردستی دہلی پولس نے دہلی میں داخلے سے روکا تو وہ پیدل مارچ کرنے سے بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔