ہم میں خلل نہ ڈالیں‘ کامیابی ہمیں ملے گی۔ کشمیری نوجوانوں سے میر واعظ

,

   

گھر میں 4اگست2019سے نظر بند ی کے بعدجمعہ کی نماز کی امامت کے لئے سری نگر کی جامعہ مسجد میں آمد پر عوام کے ہجوم نے میر واعظ کا استقبال کیا اور پھول برسائے میٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔


گھر میں نظر بندی سے چار سال بعد رہائی پر پہلی مرتبہ حریت کانفرنس(میم) کے صدر میر واعظ جمعہ کے روز سری نگر کی تاریخی جامعہ مسجد میں نماز جمعہ کی امامت کے لئے پہنچے۔

سری نگر کے نوہاٹا علاقے میں جامعہ مسجد میں نماز جمعہ میں شامل ہونے کے لئے میر واعظ کو اجازت دی گئی تھی۔ حریت لیڈر کی رہائی او رنماز جمعہ کی امامت خبر ملنے کے بعد وادی کے مختلف حصوں سے ہزاروں لوگ مسجد کے پاس جمع ہوگئے تھے۔

مسجد کے احاطے میں ایک بڑا ہجوم جوش وخروش کے ساتھ نعرے لگاتے ہوئے دیکھا گیا‘ جب وہ منبر کی طرف بڑھ رہے تھے اس وقت پھولوں کے ہاروں سے میر واعظ کا استقبال کیاگیا‘ پھول برسائے گئے۔

جمعہ کے خطبہ کے دوران میر واعظ نے کہاکہ ان کے والد کے انتقال کے بعد ان کی زندگی کے سب سے خراب ایام ان کے گھر میں چار سالوں تک نظر بند رہنے کے گذرے ہیں۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ امن میں خلل ڈالنے والی کوئی بھی ایسی چیز نہ کریں۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم جو کامیابی چاہے رہ ہیں اس میں کامیاب ہوں گے“۔انہوں نے کہاکہ”میں اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرسکتا‘یہ سب لوگوں کی دعاؤں کی وجہہ سے ہے کہ میں یہاں دوبارہ خطبہ دینے آیاہوں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ان کے لئے چار سال تک منبر سے دور رہنا نہایت مشکل تھا۔میر واعظ نے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد لوگوں کومشکل وقت کاسامنا کرنا پڑا کیونکہ خصوصی شناخت چھین لی گئی اوردومرکزکے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کردی گئی۔

انہوں نے ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے این او کے حوالے سے کہاکہ”ایک میر واعظ کی حیثیت سے میری ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے لئے آواز اٹھاؤں۔جب سے حریت کانفرنس اپنی آواز بلند کرتی رہی ہے۔ میڈیا نے ہمارے بیانات کا استعمال کرنا چھوڑ دیا۔

میں اپنے لوگوں کو بتانا چاہتاہوں کہ یہ وقت صبر کاہے اللہ تعالی پر بھروسہ رکھنے کا ہے“۔انہوں نے اپنے خطبہ میں مزیدکہاکہ حریت پارٹی کا خیال ہے کہ جموں کشمیر کا ایک حصہ ہندوستان میں ہے اور دیگر دو بالترتیب پاکستان اورچین میں ہے۔

انہوں نے کہاکہ سابقہ ریاست کے تمام منقسم حصوں کو ضم کرنے سے وادی مکمل ہوجائے گی۔ جموں کشمیر کا مسئلہ بہت سے لوگوں کے لئے ایک علاقائی مسئلہ ہوسکتا ہے‘ لیکن جموں کشمیر کی عوام کے لئے یہ ایک انسانی مسئلہ ہے۔ اس لئے اس مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت ہے“۔

میرواعظ نے یوکرین کے بحران سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کے ریمارکس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے مزیدکہاکہ ان کا یہ دعوی درست ہے کہ جدید دور جنگ کا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہم جموں کشمیر کے مسئلہ کو حل کرنے کے لئے با ت چیت کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔

امن کے راستے پر چلتے ہوئے ہمیں چیالنجوں کا سامنا کرنا پڑا‘لیکن افسوس کہ ہم علیحدگی پسند‘ ملک دشمن اور امن دشمن قراردئے گئے۔ تاہم ہمارا کوئی ذاتی مقصد نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ ہم صرف جموں اورکشمیر کے مسلئے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔

میر واعظ کا خاندان جامعہ مسجد جموں کشمیر کی نسلوں سے امامت کرتا آرہا ہے۔ان کے والد محمد فاروق شاہ جو میر واعظم مولوی محمد کے نام سے مشہور ہیں وہ کل جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کے چیرمن تھے۔

جو جموں کشمیرمیں متضاد سیاسی جماعتوں کے اتحاد ہے جس نے تنازعہ کشمیر کے حل کی کوشش کی تھی۔ میر واعظ محمد اپنے دور میں جامعہ مسجد کی امامت بھی کیاکرتے تھے۔