ہندوؤں سے مسئلہ پر بولنے کی اپیل

,

   

ہمارے بھائیوں اور بہنوں میں تبدیل ہونے کے لئے 68سال کا وقت لگا ہے
شہریت ترمیمی بل اور قومی راجسٹرار برائے شہریت 68سالہ اسماعیل شیخ کے لئے ملک کے مسلمانوں پر دوطرفہ حملہ سمجھ میں آرہا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس کے خلاف ملک کے ہندو بات کریں۔

بیس سال کی عمر وسیم احمد کا یہ ماننا ہے کہ غریب مسلمان اپنی”مستقبل رہائشی“ دستاویزات حاصل کرنے کے لئے ہزاروں روپئے کی رشوت ادا کررہے ہیں۔

منگل کے روز جامعہ مسجد کے روبر و بھاری ہجوم کے درمیان ایک کرکری کی دوکان کے باہر کرسی پر بیٹھے جس کے ہاتھ میں اُردو روزنامہ سچ کی آواز تھے نے کہاکہ ”مذکورہ بل اور راجسٹرار کے پس پردہ سونچ مسلمانو ں کو اکسانے او رہراساں کرنے کی ہے“۔

وہ حیران ہے کہ کس طرح ”ہمارے ہندو بھائی اس ائین کے قتل اور حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے کھیل پر خاموش ہے“۔

انہو ں نے کہاکہ ”اس مرتبہ مشترکہ طور پر مخالف ملک اقدام پر آواز اٹھانا ہے‘ جس کی منشا رائے دہندوں کو ورغلانے کی ہے۔ ہندوستانی جمہوریت او رائین کی روح پریہ ایک حملہ ہے۔ میں ایک کمیونٹی کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف میرے ہندو بھائیوں او ربہنوں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اپنی آواز اٹھائیں“۔

مذکورہ بل کامقصد مذہبی ظلم وزیادتی کا شکار پاکستان‘ افغانستان اور بنگلہ دیش کے اقلیتی طبقات کو شہریت فراہم کرنا اور ان ممالک کے مسلمانوں پر شہریت کے دروازے بند کردینا ہے۔

لوک سبھا میں بل کو منظوری مل گئی ہے او رراجیہ سبھا میں چہارشنبہ کے روز بل پر گرما گرم بحث جاری ہے۔اسماعیل نے کہاکہ ہندوستان کے مسلمان حکومت کے اس فیصلے کے متعلق فکر مند ہے جس میں سارے ملک میں این آرسی نافذ کرنے کی تجویز ہے تاکہ جو لوگ مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے الفاظ میں ”غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے لوگ ہیں“۔

اسماعیل نے کہاکہ ”این آر سی کے ذریعہ حکومت چاہتی ہے کہ وہ مسلمانوں کو دہشت زدہ کرے اور ان کے سر پر ہمیشہ یہ تلوار لٹکی رہے۔اس خوف نے مسلم معاشرے میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی ہے“۔

ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم عبدالملک نے استفسار کیاکہ ”مودی کے نعرے ’سب کا ساتھ‘ سب کا وکاس‘ سب کا وشواں‘ کا کیاہوا؟“۔انہوں نے کہاکہ ”ایسا لگ رہا ہے وہ ملک کی دوسری تقسیم کرنا چاہارہے ہیں۔

پوری طاقت کے ساتھ مذکورہ حکومت دوقومی نظریہ کھینچ رہی ہے‘ جس کو ایک وقت میں محمد علی جناح اور ونائیل دامودر ساورکر نے پیش کیاتھا۔

ہندوستان ایک سکیولر ملک ہے‘ اسی وجہہ سے کروڑ ہا مسلمانوں نے ہندوستان میں قیام کا فیصلہ کیاہے“۔

ملک نے مبینہ طور پر کہاکہ بی جے پی اور آر ایس ایس چاہتی ہے کہ ”مسلمانوں کی آبادی کو محکوم‘ خاموش اور مسلمانوں کو پسماندہ کرے اور ایسا لگ رہا ہے کہ لوگوں کی اکثریت ان کی حمایت کررہی ہے“۔

وہ جاننا چاہتے ہیں کہ آیا ہندوستان کو ایک ہندو راشٹرا میں تبدیل کرنے سے تمام مسائل کیاحل ہوجائیں گے۔انہوں نے استفسار کیاکہ ”کیامسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بناکر یہ ملک ترقی کرے گا؟ کیادلتوں کو انصاف ملے گا؟۔

کیاغریب کسانوں کی خودکشیاں تھم جائیں گی؟۔کیالاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا؟۔ کیابھوک مری سے ہونے والی اموات کاسلسلہ رک جائے گا؟“۔

اس موقع پر بعض لوگوں نے راحت اندوری کا وہ شعر بھی پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہاتھا کہ ”سب ہی خون شامل ہے یہاں کی مٹی میں‘ کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑا ہی ہے“۔