ہندوؤں پر ریمارکس کے خلاف اے ائی یو ڈیف ایس سربراہ اجمل کے خلاف پولیس مقدمات درج کرانے کا سلسلہ بدستور جاری

,

   

عطر کے کاروباری‘ جو ایک ”مولانا“ کے نام سے معروف ہیں‘ بتایاجارہا ہے کہ نے ہندوؤں کومشورہ دیاکہ وہ نوجوان لڑکیوں سے شادی کریں تاکہ مسلمانوں کی طرح زیادہ بچوں کو جنم دے سکیں۔


گوہاٹی۔ کانگریس لیڈر دیبابرتا سائیکا نے اتوار کے روز اے ائی یو ڈیف ایس سربراہ او ر آسام سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل کے ہندو کمیونٹی کے خلاف مبینہ بیان پر پولیس میں ان کے متنازعہ بیان پر ناراضگی کے ساتھ شکایتیں درج کرنے کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ایک اور شکایت درج کرائی ہے۔

سائیکی آسام اسمبلی میں جو اپوزیشن لیڈر ہیں نے اجمل کے خلاف سیو ساگر ضلع کے سیملوگوری پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اجمل کابیان سے ”دانستہ طور پر ہندو آبادی بالخصوص ہندوستان کی ہندو خواتین کے تئیں دشمنی‘ نفرت یابدنیتی کے جذبات کو پیدا ہوئے ہیں“۔

سائیکی کا دعوی ہے کہ یہ بیان مذہب کی بنیاد پر دو گرہوں کے درمیان میں ”دشمنی کوبڑھاوا دیگا“ اور اگر اجمل کے خلاف سخت کاروائی نہیں کی جاتی ہے تو تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

ریاست کے مختلف حصوں میں دھوربی رکن پارلیمنٹ کے خلاف آسام جاتیا پریشد(اے جے پی) نے پہلے ہی شکایت در ج کرائی ہیں‘ وہیں ترنمول کانگریس کے یوتھ وینگ نے بھی ہفتہ کے روز پولیس میں ایک تحریری شکایت پیش کی ہے۔

جمعہ کے روز ایک انٹرویو میں اجمل نے ہندو عورتیں او رمردوں کے ساتھ ساتھ چیف منسٹر آسام ہیمنت بسواس شرما کے بارے میں تبصرہ کیاتھا‘ جو چیف منسٹر آسام کے ”لوجہاد“ کے تبصرے پر مبینہ ردعمل ہے۔عطر کے کاروباری‘ جو ایک ”مولانا“ کے نام سے معروف ہیں‘ بتایاجارہا ہے کہ نے ہندوؤں کومشورہ دیاکہ وہ نوجوان لڑکیوں سے شادی کریں تاکہ مسلمانوں کی طرح زیادہ بچوں کو جنم دے سکیں۔

اس بیان پر شدت کے ساتھ ناراضگی کے بعد مذکورہ ایم پی نے ہفتہ کے روز معافی مانگی اور کہا تھا کہ تنازعہ کھڑا ہونے کی وجہہ سے انہیں ”شرمندگی“ محسوس ہورہی ہے۔

تاہم نے اجمل اس بیان پر قائم رہتے ہوئے کہاکہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیاگیا ہے اور ان کا کسی ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانا منشا نہیں تھا۔ پولیس نے شکایتیں ملنے کی تصدیق کی اور کہاکہ وہ اس معاملے میں تحقیقات کررہی ہے۔