ہندوستان سے سفارت کاروں کی دستبرداری پر کینڈا کی حمایت میں امریکہ او ربرطانیہ

,

   

جمعہ تک ان کے سفارتی استثنیٰ ختم کردینے کی دھمکی کے بعد ہندوستان سے کینڈا نے 41سفارت کاروں کو واپس بلالیاہے۔
واشنگٹن۔ برطانیہ اورامریکہ نے جمعہ 20اکٹوبر کے روزہندوستان سے کینڈا کے سفارت کاروں کی روانگی پرتشویش کا اظہار کیااور کہاکہ توقع کرتے ہیں کہ نئی دہلی 1961کے ویانا کنونشن برائے سفارتی تعلقات کے تحت اپنی دمہ داریوں کو برقراررکھے گا۔

سکھ علیحدگی پسند کے قتل کے معاملہ میں سفارتی تنازعات کے درمیان‘ خارجہ امورکی وزیرمیلانیا جوئی نے کہاہے کہ کینڈا نے جمعہ تک ا ن سے سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی دھمکی کے بعد ہندوستان سے 41سفارت کاروں کو واپس بلالیاہے۔

محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان ماتھیو ملر نے کہاکہ ”ہمیں ہندوستان سے کینڈیائی سفارت کاروں کی واپسی پر تشویش ہے جو ہندوستان کی جانب سے کینڈاکے ہندوستان میں اپنی سفارتی موجودگی کو نمایاں طور پرکم کرنے کے مطالبے کے جواب میں ہے“۔

ملر نے مزیدکہاکہ ”اختلافات کو حل کرنے کے لئے زمینی سطح پر سفارت کاروں کی ضرورت ہے“۔

محکمہ خارجہ کے اہلکار نے کہاکہ ”ہم نے ہندوستانی حکومت پر زوردیاہے کہ وہ کینڈاکی سفارتی موجودگی میں کمی پر اصرار نہ کرے او رکینڈاکی جاری تحقیقات میں تعاون کرے“۔

ملر نے کہاکہ ”ہم توقع کرتے ہیں کہ ہندوستان سفارتی تعلقات پر 1961کے ویانا کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو برقرار رکھے گا‘ بشمول کینڈا کے سفارتی مشن کے تسلیم شدہ اراکین کو حاصل مراعات اور استثنیٰ کے حوالے سے“۔

برطانیہ کے خارجی دفتر کے ایک ترجمان نے کہاکہ ”ہم ہندوستانی حکومت کے ان فیصلوں سے متفق نہیں ہیں جن کے نتیجے میں متعدد کینٹین سفارت کارہندوستان چھوڑرہے ہیں“۔