’’ہندوستان میں ایک آئین اور ایک پرچم ہوگا‘‘

   

ناگا باغیوں کیلئے مرکزی حکومت نے وضاحت کردی ہے ، ناگالینڈ کے یوم تاسیس سے گورنر آر این روی کا خطاب

نئی دہلی: ناگالینڈ گورنر اور ناگا بات چیت کے اہم مبصر آر این روی نے پیر کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے یہ وضاحت کی کہ مرکزی حکومت نے بھی یہ بات صاف صاف کہہ دی ہے کہ ملک کا آئین اور ملک کا پرچم ایک ہی ہوگا۔ یاد رہے کہ گورنر کا یہ سخت موقف کا حامل بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ناگاؤں کا مسلح گروپ این ایس سی این (آئی ایم) ناگالینڈ کے لئے ایک علیحدہ آئین اور علیحدہ پرچم کا مطالبہ کررہا ہے جو امن معاہدہ سے مشروط بنایا جارہا ہے۔ آر این روی نے ناگالینڈ کے 58 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کی سالمیت اور مطلق العنانی اٹوٹ اور عظیم تر ہے۔ حکومت ہند نے کسی بھی لیڈر یا پارٹی کے ساتھ آج تک ملک کی سالمیت اور مطلق العنانی کے موضوع پر کبھی بات چیت نہیں کی اور ہندوستان جیسے عظیم الشان ملک کو تقسیم کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت ہند نے واضح کردیا کہ ملک کا قومی پرچم اور ملک کا آئین آج بھی ایک ہے اور آئندہ بھی ایک ہی رہے گا اور اگر کوئی بھی اس کی مخالفت میں بات کرتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ اول درجہ کا جھوٹا ہے۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ناگاؤں کی انفرادیت کو مسلمہ قرار دیا ہے۔ 31 اکتوبر 2019ء کو مرکزی حکومت اور ناگا باغیوں کے درمیان باہمی مفاہمت ہوچکی ہے لیکن کچھ عناصر ایسے ہیں جو ناگالینڈ کے عوام کی امیدوں کیلئے رکاوٹ بن گئے ہیں۔ میں ان سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ نوشتۂ دیوار پڑھ لیں اور عناصر اپنی تصوراتی دنیا سے باہر آجائیں اور عوام کی آواز سنتے ہوئے حقیقی معنوں میں جمہوری اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے ان کی توقعات پر پورا کریں۔ مودی حکومت کے 2014ء میں اقتدار پر آنے کے بعد وہ مسلسل ناگا باغیوں سے معاہدۂ امن کیلئے بات چیت کرتی رہی ہے جبکہ 2015ء میں باغیوں کے ساتھ ایک فریم ورک معاہدہ پر دستخط بھی ہوئے جسے کئی دہوں پرانے مسئلہ کی یکسوئی کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا گیا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ یہی معاہدہ امن گزشتہ سال چند رکاوٹوں کا شکار ہوگیا کیونکہ ناگا باغیوں نے علیحدہ آئین اور پرچم کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنا موقف سخت کردیا تھا۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ آر این روی کو مبصر ؍ مذاکرات کار کے طور پر ہٹا دیا جائے۔