ہندوستان میں مذہبی روداری کے متعلق امریکہ کو تشویش

,

   

نئی دہلی۔تمام مذہب کے احترام میں ہندوستان کی تاریخی روداری کا مشاہدہ کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذہبی آزادی کی شکل میں ملک میں جو بھی ہورہا ہے اس کے متعلق امریکہ کو ”بڑی تشویش“ ہے۔

عالمی مذہبی آزادی 2019کے متعلق چہارشنبہ کے روز رپورٹ کی اجرائی کے کچھ گھنٹوں بعد عالمی مذہبی آزدادی کے سفیر سمیول براؤن بیک کا یہ تبصرہ سامنے آیاہے۔

امریکی کانگریس سے موصولہ مذکورہ رپورٹ جس میں دنیا بھر کے اندر مذہبی آزادی کی خلاف ورز ی کی مثالوں پر مشتمل دستاویزات شامل ہیں کو امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری مائیک پامپیونے جاری کیاتھا۔

فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ
ماضی میں ہندوستان نے یہ کہتے ہوئے امریکہ کی مذہبی آزادی رپورٹ کو مسترکردیاتھا کہ غیر ملکی حکومتوں کو اپنے شہریوں کے ائینی حقوق کی حفاظت کے متعلق کہنے کا اختیار نہیں دیاجاسکتا ہے

YouTube video

چہارشنبہ کے روز غیر ملکی صحافیوں سے فون پر بات کے دوران براؤن بیک نے کہاکہ ہندوستان ایک ایسے خطہ ہے جس نے خود چار بڑے مذہب کی پرورش کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہمیں ہندوستان میں جو چل رہا ہے اس پر تشویش ہے۔ عظیم روداری‘ تمام مذاہب کا احترام کرنے والے تاریخی ملک ہے“۔

براؤن بیک نے کہاکہ ہندوستان میں مذکورہ بڑھتے رحجانات الجھن پیدا کررہے ہیں کیونکہ یہ ایک مذہبی برصغیر ہے اور فرقہ وارانہ تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

عالمی مذہبی آزادی پر امریکہ کے اعلی سفارت کار نے کہاکہ ”ہم مزید مشکلات دیکھ رہے ہیں‘ مجھے لگتا ہے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے‘ اور جن مخصوص معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے اس پر پھر کام کیاجانا چاہئے“۔

انہوں نے کہاکہ ”یقینا ان موضوعات پر ہندوستان میں بہت زیادہ کوششوں کی ضرورت ہے‘ اور میری فکر یہ ہے کہ ان کوششوں پر آگے نہیں بڑھاجارہا ہے‘ آپ معاشرے میں بڑھتے تشدد کو واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں“۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے براؤن بیک نے توقع ظاہر کی کہ کویڈ19کے پھیلاؤ میں مذکورہ اقلیتوں کے عقائد کو ذمہ دار نہیں ٹہرایاجاسکتا ہے اور اس بحران کے دوران دواء‘ کھانے پینے کے اشیاء جس کی انہیں ضرورت ہے اس تک رسائی ہوگی۔

مودی امتیازکو تنقید کا نشانہ بنایا
وزیراعظم نریندر مودی نے کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مذکورہ کویڈ19عالمی وباء ہر ایک کے لئے خطرہ ہے۔

فبروری میں لنکڈلن پر ایک پوسٹ میں مودی نے کہاکہ ”کویڈ19کوئی مذہب‘ نسل‘ رنگ‘ ذات پات‘ لسانیت اور سرحد دیکھ کر حملہ نہیں کرتا ہے۔اس سے مقابلہ کے لئے ہمیں متحرک اور متحدہ اور بھائی چارگی کے ساتھ کام کرنا ہوگا“۔

سکیولرزم پر ہندوستان کو فخر ہے
مذکورہ حکومت ہند
سابق میں مذکورہ حکومت جس نے امریکی مذہبی آزادی کو مسترد کردیاتھا کا کہنا ہے کہ”اپنے سکیولر اقدار پر ہندوستان کو فخر ہے اس کا موقف بڑی جمہوریت اور تکثیری معاشرے کی حیثیت کا ہے او رساتھ میں طویل مدتی روداری او رشمولیت بھی شامل ہے“۔

ہندوستان نے کہاکہ ”مذکورہ ہندوستان کا ائین اپنے تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی ضمانت دیتا ہے جس میں اقلیتی طبقات بھی شامل ہیں۔بڑے پیمانے پر اس بات کو تسلیم کیاگیا ہے کہ ہندوستان کا ایک جمہوری ملک ہے جہاں پر ائین مذہبی آزادی کا تحفظ کرتا ہے او رجہاں پر جمہوری طرز حکمرانی اور قانون کی بالادستی بنیادی حقوق کو فروغ دیتا اوران کی حفاظت کرتا ہے“۔

پچھلے سال جون میں داخلی ورزرات (ایم ای اے) نے کہاکہ ”ماضی میں ہندوستان نے یہ کہتے ہوئے امریکہ کی مذہبی آزادی رپورٹ کو مسترکردیاتھا کہ غیر ملکی حکومتوں کو اپنے شہریوں کے ائینی حقوق کی حفاظت کے متعلق کہنے کا اختیار نہیں دیاجاسکتا ہے“۔

مذہبی کے نام پر اکسانے کی وجہہ سے قتل
قبل ازیں مذکورہ امریکہ اسٹیٹ محکمہ نے انڈیا چیاپٹر کی اپنی رپورٹ میں کہاکہ مذہبی طور پر اکسانے کی وجہہ سے ہونے والے قتل‘ مارپیٹ‘ فسادات‘ امتیازی سلوک‘ توڑ پھرڑ اور مذہبی عقائد کے متعلق عمل کرنے اور اس پر بات کرنے کے لئے لوگوں پر تحدیدات کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

داخلی امور کی وزرات(ایم ایچ اے) کی تفصیلات کے مطابق7484فرقہ وارانہ واقعات 2008سے 2017کے درمیان میں پیش ائے ہیں جس میں 1100لوگ مارے گئے ہیں۔ مذکورہ فیڈریشن برائے ہند امریکی عیسائی تنظیم (ایف ائی اے سی او این اے)نے اپنے ایک بیان میں امریکی سالانہ مذہبی آزادی رپورٹ کا خیر مقدم کیاہے