ہندوستان کی ’بھیک‘ میں ملی آزادی والے کنگانا راناؤت کے بیان کے خلاف وکیل نے مقدمہ کرایا درج

,

   

وکیل نے کہاکہ ان کے ہندوستان کی 1947میں ملی آزادی کے شہدا اور مجاہدین آزادی کی توہین کرنے والا ان کے بھڑکاؤ بیان تعزیراتی کاروائی کی ترغیب دیتا ہے


حیدرآباد۔ بالی ووڈ اداکارہ کنگاناراناؤت کے خلاف ہندوستان کی آزادی کے متعلق ”بھیک“ کے ریمارکس پر تعزیراتی کاروائی کی مانگ کرتے ہوئے ایک شہر نژاد وکیل نے ایک پٹیشن اسی پر چیف جسٹس آف انڈیا کے ساتھ دائر کیاہے۔

اپنی درخواست پر سوموٹو لینے کی اپنی درخواست میں اپیل کرتے ہوئے ایڈوکیٹ خواجہ اعجاز الدین نے ایک تحقیقات کی پہل کرنے اور کنگانا راناؤت کے خلاف مرکزی حکومت کے ذمہ داران کو تعزیراتی کاروائی کی ہدایت دینے کی گوہار لگائی ہے۔

اپنی درخواست میں مذکورہ وکیل نے کہاکہ کنگانا راناؤت نے مجاہدین جنگ آزادی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ”وہ آزادی نہیں تھی‘ وہ بھیک میں ملی تھی۔ جو آزادی ہمیں ملی ہے وہ 2014میں ملی ہے“۔

اپنی درخواست میں مذکورہ وکیل نے کہاکہ مجاہدین آزادی جنھوں نے ہندوستان کی آزادی کے لئے جدوجہد کی ہے ان میں مہاتما گاندھی بھی شامل تھے۔

اعجاز الدین نے کہاکہ ان کے اس بیان کے نتیجے میں ہندوستان میں ”افرتفری او ربے چینی بڑھ گئی ہے“جس سے ان کے خلاف سخت کاروائی اور ہندوستان کے ائین کے عدم احترام‘ غداری اورمجرمانہ کاروائی کی موقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے استدلال کیاکہ راناؤت کا بیان ایک غیر قانونی‘ بھڑکاؤ ہے جس سے ائی سی پی کی دفعہ 124اے‘504‘505‘اور قومی اعزاز ایکٹ1971کی دفعہ 2کے تحت مقدمہ درج کی طرف متوجہ کرواتا ہے۔

اعجاز الدین نے کہاکہ ان کے ہندوستان کی 1947میں ملی آزادی کے شہدا اور مجاہدین آزادی کی توہین کرنے والا ان کے بھڑکاؤ بیان تعزیراتی کاروائی کی ترغیب دیتا ہے۔ ان کا یہ بیان پرنٹ میڈیا او رسوشیل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلا ہوا ہے“۔

مذکورہ وکیل نے کہاکہ یہ مرکزی ؎حکومت اور ریاستی حکومتیں ”بہت انداز میں جانتے ہیں کہ“ کنگانا نے کہا کیاہے‘ اوروہ بالی ووڈ اداکارہ کے خلاف کسی قسم کی کاروائی سے قاصر ہیں۔

اس لئے انہوں نے سپریم کورٹ آف انڈیا سے مداخلت کرنے او رضروری کاروائی کرنے کی مانگ کی ہے