پرمود موتھالک‘ راشٹریہ ہندو سینا کا سربراہ جو سری رام سینا نامی ہندو دائیں باز و گروپ کی ایک ذیلی تنظیم ہے‘ نے ایک ویڈیو میں ریاست اور مرکزی حکومت سے تمام مدرسوں پر امتناع عائدکرنے کی مانگ کی ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے مرکز کو انتباہ دیا کہ اگر مرکز اور ریاست ان کے مطالبہ پر عمل کرنے میں ناکام ہوئے تو وہ اس پر ایک مہم شروع کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ”ہندو ٹیکس دہندگان کا پیسہ ملک میں مدرسہ تعلیم پر ضائع کیاجارہا ہے“۔
انہوں نے الزام لگایاکہ ”مذکورہ حکومت انہیں مختلف گرانٹس فراہم کرتی ہے۔ جی ہاں کوئی بھی قومی ترانہ نہیں گاتے ہیں اور سرکاری نصاب مدرسوں میں پڑھایاجاتا ہے۔ کوئی قواعد اور ریگولیشن پر یہاں عمل نہیں کیاجاتا ہے۔
ان میں سے بیشتر بوگس ہیں“۔انہوں نے مزیدکہاکہ جو ٹیچرس اور اسٹوڈنٹس وہاں پڑھاتے او رپڑھتے ہیں وہ ہندوستانی نہیں ہیں ”حکومت کی فراہم کردہ گرانٹس اس عربی تعلیم پر ضائع کی جارہی ہے“۔اس ضمن میں ایک تحقیقات کی بھی انہوں نے مانگ کی۔
انہو ں نے متنبہ کیاکہ”اگر ریاست او رمرکزی حکومت ان کے امتناع کے مطالبہ پر توجہہ نہیں دیتی ہے تو پھر سری رام سینا مدرسوں کے خلاف ایک سرگرم مہم شروع کرے گی“۔ ایک ایسے وقت میں یہ پیش ہوا ہے جب جمعرات کے روز اترپردیش کے تمام مدرسوں میں قومی ترانہ ”جنا گنا منا“ کو لازمی کردیا گیاہے۔
کرناٹک میں بھی بی جے پی قائدین اور دائیں بازو گروپس کے کارکنان کی جانب سے ریاست میں اسی طرح کے نافذ کی مانگ کی جارہی ہے۔ بی جے پی قومی جنرل سکریٹری سی ٹی روی نے کہاکہ قومی ترانہ کو جو لوگ تنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں وہ اس ملک میں رہنے کے قابل نہیں ہیں کیونکہ کسی بھی وقت اس کو پیش کرنا فخر کی بات ہونی چاہئے۔
یہ کہتے ہوئے کہاکہ جو لوگ ”جذباتی“ طور پر ہندوستانی ہیں وہ قومی ترانے کو متنازعہ نہیں کرتے‘ انہو ں نے کہاکہ مدرسہ ہدایتوں پر کرنے کے بجائے مدرسوں کو چاہئے کہ وہ یہ کام رضاکارانہ طور پر کریں۔