ہولیس کاروائی نے میری زندگی برباد کردی۔ کیرالا کا شخص ائی ایس الزامات سے بری

,

   

تقریبا ایک سال سے27سالہ شخص کو سخت یو اے پی ایک ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیاتھا‘مذکورہ این ائی اے نے پچھلے ہفتہ نارتھ پراور پولیس کو کیس منتقل کرتے ہوئے اس پر لگے ائی ایس کے الزامات سے بری کردیا ہے۔

کیرالا ۔پچھلے سال فبروری میں ریاض کی زندگی بدترین دور میں شامل ہوگئی۔ سعودی عربیہ کے کمپنی میں اسے ایک اعلی منصب سے ہٹادیاگیا‘ گھر والو ں نے اس سے منھ موڑ لیا ‘ بیوی کی شکایت پر کی مبینہ طور پر اس کو زبردستی مذہب تبدیل کرایاگیا اور اس کو اسلامک اسٹیٹ ( ائی ایس) کی ج’’جنسی جہنم‘‘ میں فروخت کردیاگیا کے بعد این ائی اے نے 76دنوں تک اس کو قید میں رکھا

۔تقریبا ایک سال سے27سالہ شخص کو سخت یو اے پی ایک ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیاتھا‘مذکورہ این ائی اے نے پچھلے ہفتہ نارتھ پراور پولیس کو کیس منتقل کرتے ہوئے اس پر لگے ائی ایس کے الزامات سے بری کردیا ہے۔

ایرناکولم رورل کے ایک پولیس افیسر نے کہاکہ’’ ائی ایس سے تعلق کے متعلق اس پرلگاے الزام سے بری کردیا گیا ہے اور یواے پی اے کے تحت لگائے گئے الزامات سے بھی دستبرداری اختیار کرلی گئی ہے۔اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔

اب ہم مبینہ طور پر لگائے گئے سیکشن 498(اے)کے تحت لگائے گئے الزامات کی جانچ کریں گے‘‘۔ الزمات سے دستبرداری ریاض کے لئے اندھیری گفا میں کسی روشنی سے کم نہیں ہے مگر اس نے کہاکہ ایس ائی کے شیطان نے میری زندگی ہمیشہ کے لئے تباہ کردی ہے۔

ریاض نے کہاکہ’’ میری گرفتاری کے بعد سعودی عرب میں میری منیجر کی نوکری چلی گئی۔ قریبی گھر والے ائی ایس ائی ایس سے رابط کے الزامات لگائے جانے کے بعد مجھ سے دور ہوگئے۔

اگر اس طرح کی مشکلات کا سامنا کرنے کا خدشہ ہوتاتو کسی دوسرے مذہب کی لڑکی سے میں کبھی معاشقہ کی شادی نہیں کرتا۔ میری مجھ سے مشکلات کاسامنا کررہے لوگوں کو سمجھنا کے لئے سعودی عرب سے آیا تھا مگر این ائی اے نے مجھے گرفتار کرلیا‘‘۔

کننور کے نیو ماہی سے تعلق رکھنے والے ریاض کو 3فبروری کے روز این ائی اے کی ٹیم نے سعودی عرب سے کیرالا واپس لوٹنے کے دوران ائیر پورٹ سے گرفتار کرلیاتھا۔

این ائی اے نے مقامی پولیس سے یہ کیس اپنی سپرد کرلیاتھا ‘ جہاں پر ریاض کی بیوی جس نے اسلام قبول کیاتھا‘ اس پر الزام عائد کیاکہ سیریا میں انہیں ریاض نے ائی ایس کو فروخت کرنے کی کوشش کی تھی۔

سال2013میں ریاض اور پتھنم میتھا کی ساکن ایک غیر مسلم لڑکی کے درمیان بنگلور میں اس وقت معاشقہ شروع ہوگیاتھا جب دونوں ایک ہی ادارے سے تعلیم حاصل کررہے تھے۔

دونوں نے مئی2016میں شادی کرلی‘ لڑکی مذہب اسلام قبول کیاتھا اس کی وجہہ سے دونوں کے گھر والوں کی انہیں حمایت نہیں ملی۔تین ماہ بعد لڑکی کو ایک فون کال موصول ہوا جس میں اس کے والد نے کہاکہ اس کی ماں باتھ روم میں گر گئی ہے اس کی گھر میں ضرورت ہے اور گجرات لے کر چلے گئے۔

ریاض نے کہاکہ’’ جب وہ گھر پہنچی تو میری بیوی کو پتہ چلا کے اس کو جال میں پھنسا گیا ہے۔اس نے مجھ سے اپنے دوست کی مدد سے رابطہ کیا اور اس کو بچانے کی گوہار لگائی‘‘۔

درایں اثنا ریاض نے کیرالا ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے حبس بیجا کی ایک درخواست دائر کی ‘ جس میں مبینہ طور پر کہاکہ اس کے والدین نے لڑکی کو زبردستی محروس کررکھا ہے۔اس نے عدالت سے کہاکہ رضاکارانہ طور پر 5اکٹوبر2016کوریاض سی شادی کی ‘ عدالت نے ریاض کے ساتھ زندگی گذارنے کی اس کو منظوری دیدی۔

دوماہ بعد مذکورہ جوڑا جد ہ منتقل ہوگیا۔ بیوی کو دوسرا مرتبہ کال کیا کہ اس کے والد بیمار ہیں اور فوری وہ واپس آجائے۔انہو ں نے کہاکہ’’ وہ سچ تھاکہ والد بیمار ہیں۔ میں اس کے واپس جانے پر اعتراض جتارہا تھا کیونکہ اس کی ملازمت جانے کا ڈر تھا۔

پھر بھی میں نے اسے جانے دیا اور ائیر پورٹ بھی لاکر چھوڑا‘‘۔نومبر2017میں حالات اس وقت خراب ہوئے جب اس کی بیوی نے کیرالا ہائی کورٹ میں درخواست دی کہ اس کا زبردستی مذہب تبدیل کرایاگیا اور ریاض نے اس کو سیریا میں ائی ایس کی ’’جنسی جہنم‘‘ میں فروخت کرنے کی کوشش کی ۔

ریاض نے کہاکہ’’ میں نے اپنا اے ٹی ایم کارڈ او رموبائیل فون اس کو دیا۔ جب وہ ہوائی جہازمیں سوار ہوئی تھی بورڈ کارڈ پاس کی کاپی اپنے رشتہ دار بھائی کو بھیجی ۔

تو پھر کس طرح اس کی فیملی یہ دعوی کرسکتی ہے وہ میری تحویل سے فرار ہوکر ائی ہے اور میں اس کو جنسی جہنم میں فروخت کرنے کی کوشش کی ہے؟۔

جب اس نے واپس آنے پر زوردیا ‘ میں نے تمام چیزیں مہیاکرائی ‘‘۔ جب این ائی اے نے معاملے لیاتو میں نے رجوع ہونے سے قبل کوچی کے افیسر سے رابط کیا‘ قانونی رائے کو نظر انداز کیا۔ اس نے کہاکہ’’ مجھے یقین تھا کہ اپنی بے گناہی کے متعلق افیسر کو سمجھا لوں گا۔

مگر مجھے جیل بھیج دیاگیا اور 76دنوں بعد ہائی کورٹ سے مجھے ضمانت ملی‘‘۔ ریاض نے کہاکہ جیل جانے کے بعد ائی ایس سے مبینہ ربط کے سبب میری نوکری چلی گئی’’ ہر کوئی مجھے شک کی نظر سے دیکھ رہاتھا۔

لوگ مجھ سے بات کرنا نہیں چاہتے تھے۔ میں سب کے لئے یہاں تک اپنے گھر والوں کے لئے بھی اجنبی ہوگیاتھا‘‘۔ اس نے کہاکہ وہ عدالت میں شکایت کرنے کے بعد اپنے بیوی سے کبھی رابطہ نہیں کیا’’ وہ مجھ سے علیحدگی چاہتی تھی۔ ائی ایس ائی ایس سے میرے مبینہ ربط کی وجہہ سے‘‘۔