سب سے پہلے اس قانون کو برطانوی انتظامیہ نے 1942کے بھارت چھوڑ تحریک کو دبانے کے لئے متعارف کیاتھا
نئی دہلی۔ ایک بڑے اقدام کے ذریعہ تاکہ سیاسی پارٹیو ں اور عوام کے بڑے مطالبات کی یکسوئی کے مقصد سے مذکورہ مرکز نے فیصلہ کیاکہ متاثرہ علاقو ں میں مصلح دستوں کے اختیارات ایکٹ(اے ایف ایس پی اے) ناگالینڈ‘ آسام‘ او رمنی پور میں کمی لائیں گے‘ جو صدیوں سے نافذالعمل ہے۔
مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ وہ اے ایف ایس پی اے ایکٹ میں کمی لارہے ہیں جس کے نتیجے میں علاقے میں سکیورٹی کے حالات میں بہتری ائے گی اور تیزی کے ساتھ ترقی کے کام انجام دئے جائیں گے۔
شاہ ایے ایف ایس پی اے کے تحت انے والے علاقوں میں کمی کے نتیجے میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری اور تیزی کے ساتھ ترقی ہوگی جو وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے نارتھ ایسٹ میں شورش کو ختم کرنے اور دیر پا امن لانے کے لئے ہوئی متعدد معاہدات اور مسلسل کوششوں کی وجہہ ہے۔
مذکورہ اے ایف ایس پی ایے ایکٹ 1958ارونا چل پردیش‘ آسام‘ منی پور‘ میگھالیہ‘ میزورم‘ ناگالینڈ اور تریپورہ کے علاقوں میں مصلح دستوں ممبر کو خصوصی اختیارات فراہم کرتا ہے۔ یہ اختیارات جموں کشمیر میں متعین دستوں تک وسیع کیاگیاہے۔
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سب سے پہلے اس قانون کو برطانوی انتظامیہ نے 1942کے بھارت چھوڑ تحریک کو دبانے کے لئے متعارف کیاتھا۔
اس کے علاوہ اس قانون کے بموجب کسی بھی اپریشن کے لئے کوئی گرفتاری یاتلاشی ورانٹ درکا رنہیں ہوتا ہے۔ یہ اس ایکٹ کے تحت کام کرنے والے افراد کا بھی تحفظ کرتا ہے۔
یعنی کوئی بھی مقدمہ‘ قانونی کاروائی نہیں کی جائے گی‘ سوائے مرکزی حکومت کی سابقہ منظوری کے‘ کسی بھی شخص کے خلاف کسی بھی چیز کے سلسلے میں اس ایکٹ کے تحت دئے گئے اختیارا ت کااستعمال کرتے ہوئے جو کچھ بھی ہو کیاجاتاہے