ہیرانندانی نے یہ بھی کہاکہ ”جب پارلیمانی اخلاقی کمیٹی یا کسی بھی اتھاریٹی کی جانب سے بلایاجائے گا‘ تو میں خوشی سے تعاون کروں گااور ہر وہ (تفصیل) فراہم کروں گاجس کی ضرورت ہوگی“۔
نئی دہلی۔ کاروباری درشن ہیرانی جو ارب پتی نرنجن ہیرانی کے بیٹے اور ہیرانندانی گروپ کے سی ای او ہیں جوکہ ریالٹی‘ انرجی او رڈیٹا سینٹرزمیں دلچسپی رکھتے ہیں نے ایک ٹی وی چیانل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے الزام لگایاکہ اڈانی گروپ کو نشانہ بنانے والے سوالات پوسٹ کرنے کے لئے دبئی سے ترنمول کانگریس کی لوک سبھا ایم پی مہوا موترا کے اکاونٹ تک رسائی کی ہے۔
اسے ”فیصلے کی غلطی“قراردیتے ہوئے‘ انہوں نے اس معاملے پر افسوس کا اظہار کیا‘ اور کہاکہ انہوں نے ایک حلف نامہ دیاتھا‘ جسے انہوں نے دبئی میں ہندوستانی قونصل خانے میں نوٹریزکرایاتھا‘تاکہ حقائق کو عوام کے سامنے لایاجاسکے۔
ہیرانندانی نے انٹرویو کے دوران دہرایا کیا”محترمہ مہوا موترانے محسوس کیاکہ مسٹر اڈانی پر حملہ کرنا وزیراعظم کو نشانہ بنائے گا کیونکہ سمجھا جاتاتھا کہ دونوں ایک ہی ریاست سے ہیں“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیاموترا کی فیناشل ٹائمز‘دی نیویارک ٹائمز‘ مذکورہ بی بی سی اور متعدد ہندوستانی اشاعتوں کے بین الاقوامی صحافیوں کے ساتھ متواتر بات چیت ہوئی‘ جس پر ہیرا نندانی نے کہاکہ مذکورہ ایم پی نے ذاتی طور پر تمام تفصیلات فراہم کی تھیں۔
تحائف اور رقم کے معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر جس کا تذکرہ سپریم کورٹ کے وکیل اننت دیہادرائی نے موترا کے خلاف سی بی ائی میں کی گئی شکایت میں جس کا ذکر کیاہے اس کے متعلق پوچھنے پر ہیرا نندانی نے کہاکہ اصل میں کیاہوا اس کاذکر حلف نامہ میں کیاگیاہے
ان کے حلف نامہ میں کہاگیاہے کہ ”وہ مجھ سے بار بار مطالبات بھی کرتی رہیں اور مجھ سے اس طرح کی حمایت بھی مانگتی رہیں‘جو مجھے ان کے قریب رہنے اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے پوری کرنا پڑا۔
جو مطالبات کئے گئے ان میں اسے مہنگی عالیشان اشیاء کا تحفہ‘دہلتی میں ان کے سرکاری طور پر الاٹ بنگلہ کی تزین نو آرائش میں مدد‘سفری اخراجات‘ تعطیلات وغیرہ شامل ہیں‘ اس کے علاوہ ہندوستان کے اندر ان کے سفر کے لئے سکریٹری اور دنیاکے مختلف حصوں میں لاجسٹک مدد فراہم کرنا شامل ہے“۔
موترا کونقدادائیگی کے لئے سوا ل کیاگیا جیسا کے دیہادرائی کی شکایت میں ذکر ہے کہ 75لاکھ روہئے ایک مرتبہ اورپھر دو کروڑ روہئے حوالہ چیانلوں کے ذریعہ ادا کئے گئے‘ جس کا ہیرانندانی نے انکارنہیں کیااور کہاکہ ”کس حد تک میں اس معاملے میں میرے ملوث ہونے کی بات ہے تو وہ حلف نامہ میں پہلے سے ہی شامل ہے۔
جیساکہ میں نے کہاہے میں ایجنسیوں او راخلاقیات کمیٹی کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کے لئے حاضر ہوں اور میں اسے پوری طرح سے کھل کر کروں گا“۔ہیرانندانی نے یہ بھی کہاکہ ”جب پارلیمانی اخلاقی کمیٹی یا کسی بھی اتھاریٹی کی جانب سے بلایاجائے گا‘ تو میں خوشی سے تعاون کروں گااور ہر وہ (تفصیل) فراہم کروں گاجس کی ضرورت ہوگی“۔