برسراقتدار بی جے پی جو مخالف حکومت عنصر کو سنبھالنے اور اقتدار میں واپسی کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اس کی سنجیدگی مودی او رامیت شاہ کا باربار ریاست کے دورے سے ظاہر ہوتی ہے۔
بنگلورو۔ سیاسی جانکاروں کے بموجب دیگر ریاستوں میں جہاں قدیم سیاسی جماعت کو بحران جیسے صورت حال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے‘ مذکورہ کانگریس کرناٹک کی کرسی کے قریب دیکھائی دے رہی ہے۔
ریاست میں جہاں اسمبلی انتخابات کے لئے دو ماہ سے بھی کم وقت ہے راہول گاندھی کی زیر قیادت بھارت جوڑو یاترا سے پارٹی کے امکانات کو تقویت ملی ہے۔ تین مراحل میں راہول گاندھی نے کرناٹک میں بھارت جوڑو یاترا کے دوران 21دن پیدل چلتے ہوئے 511کیلومیٹر کا احاطہ کیا ہے۔
ریاست میں جب مذکورہ یاترا داخل ہوئی تھی اس وقت عوام کی جانب سے اس کا والہانہ اور پرجوش انداز میں استقبال کیاگیاتھا۔ یاترا کا گذر7لوک سبھا اور 20اسمبلی حلقوں سے ہوا ہے۔کانگریس لیڈر سونیا گاندھی یاترا کے دوران کرناٹک پہنچیں او رریاست کے ضلع منڈیا میں اپنے بیٹے راہول کے ساتھ پیدل چلے۔
اس یاترا نے لوگوں کو ریاست میں خصوص کر اراضی اصلاحات ایکٹ کے نفاذ کے لئے کانگریس پارٹی کے تعاون کی یاد دلائی ہے۔ کرناٹک ان چند ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں پر اراضی اصلاحات کو حقیقی روح سے نافذ کیاگیا ہے اوراس سے استفادہ اٹھانے والے لاکھوں افراد پارٹی کے وفاد اروں میں شامل ہیں۔
اس ایکٹ نے زراعت کرنے والے کو اراضی کا مالک بنادیاتھا۔ سب سے اہم یہ رہا ہے کہ یاترا کے دوران کامیابی کے ساتھ کانگریس اقتدار میں آنے پر اپوزیشن لیڈر سدارامیہ اور کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوا کمار کا چیف منسٹر کے عہدے کے دعویداروں کے طور پر پیش کیاگیاہے۔
راہول گاندھی نے واضح طور پرکہہ دیا کہ پارٹی کے اراکین اسمبلی اپنے لیڈر کا انتخاب کریں گے او رکافی حد تک دونوں لیڈران کے درمیان اختلافات ختم ہوگئے۔
شیوا کمار اورسدارامیہ پر اثرانداز میں بی جے پی کے مرکزی او رریاستی قائدین پر سوالات کی بوچھار او رلفظی حملہ کررہے ہیں‘سدارامیہ شدت کے ساتھ آرایس ایس‘ ہندوتوا‘ وزیراعظم نریندر مودی او رمرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کواپنی تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔
برسراقتدار بی جے پی جو مخالف حکومت عنصر کو سنبھالنے اور اقتدار میں واپسی کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ اس کی سنجیدگی مودی او رامیت شاہ کا باربار ریاست کے دورے سے ظاہر ہوتی ہے۔