یروشلم میں فلسطینیوں کیلئے امریکی قونصل خانہ بند

   

یروشلم ، 4 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے یروشلم میں قائم اپنا قونصل خانہ فلسطینیوں کیلئے باقاعدہ طور پر بند کر دیا ہے۔ یہ قونصل خانہ گزشتہ کئی دہائیوں سے فلسطینیوں کیلئے امریکی سفارت خانے کے طور پر کام کر رہا تھا۔ امریکہ نے فلسطین میں اپنے سفارتی مشن کی حیثیت آج سے کم کر دی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق 4 مارچ سے یروشلم میں امریکی قونصل خانے کو وہیں پر امریکی سفارت خانے میں ضم کر دیا گیا ہے۔ یروشلم میں قائم یہ قونصل خانہ 1990ء کی دہائی میں طے پانے والے اوسلو معاہدوں کے بعد سے فلسطینی علاقوں میں امریکی سفارت خانے کا کام کر رہا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا ہے کہ اس اقدام سے امریکہ کی فلسطین کیلئے پالیسی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ گزشتہ برس اکتوبر میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے جب اس بارے میں پہلی مرتبہ اعلان کیا تھا تب فلسطینی قیادت کی طرف سے اس پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ خبر رساں ادارہ ’اسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اس علامتی منتقلی کے سبب مغربی کنارے اور غزہ کے علاقوں کیلئے سفارتی رابطوں کی ذمہ داری امریکی ایمبیسیڈر ڈیوڈ فریڈمن کے ہاتھ آگئی ہے جو مغربی کنارے میں یہودی آباد کاری کی مہم کے حامی اور اس مقصد کیلئے فنڈز جمع کرتے رہے ہیں اور فلسطینی لیڈرشپ کے شدید ناقد ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے اس تبدیلی کا اعلان آج پیر 4 مارچ کی صبح ہی جاری کیا گیا اور اس کا اطلاق بھی آج ہی سے ہوگیا ہے۔ امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان رابرٹ پالاڈینو کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’عالمی سطح پر ہماری سفارتی رابطہ کاری میں بہتری اور اضافے کی کوششوں کے سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’اس کا مطلب یروشلم، مغربی کنارے یا غزہ پٹی کیلئے امریکی پالیسی میں تبدیلی ہرگز نہیں۔‘‘