یواے پی اے معاملے میں عمر خالد کی درخواست ضمانت پر سنوائی ملتوی

,

   

سپریم کورٹ کے جج جسٹس پرشانت کمار مشرا نے 9اگست کے روز خالد کی درخواست پر سنوائی سے از خود ستبرداری اختیار کرلی تھی۔


نئی دہلی۔شمال مشرقی دہلی 2002فبروری فسادات کے پس پردہ سازش میں مبینہ ملوث ہونے کے لئے الزام میں مخالف دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ میں سپریم کورٹ نے منگل کے روز جے این یو کے سابق اسٹوڈنٹ عمر خالد کی دائر کردہ درخواست ضمانت پر سنوائی کو چار ہفتوں کے لئے ملتوی کردیا ہے۔

جسٹس انیرودھ بوس او ربیلا ایم ترویدی پر مشتمل ایک بنچ نے کہاکہ اس معاملے پر تفصیلی سنوائی درکار ہے۔ عمر خالد کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل کو بنچ نے بتایاکہ”اس معاملے میں ہمیں دستاویزسے دستاویز تک جانا ہے۔

الزامات کے حوالے سے دستیاب ثبوت آپ پیش کریں۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس پرشانت کمار مشرا نے 9اگست کے روز خالد کی درخواست پر سنوائی سے از خود ستبرداری اختیار کرلی تھی۔

خالد کی یہ درخواست دہلی ہائی کورٹ کے 18اکٹوبر 2022کے روز اس معاملے میں ان کی درخواست ضمانت کو مسترد کرنے کے احکامات کو کئے گئے چیالنج پر مشتمل ہے‘ جو معاملہ جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس پرشانت کمار مشرا کی ایک بنچ کے سامنے پیش کیاگیاہے۔

دہلی ہائی کورٹ نے خالد کی درخواست ضمانت کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیاتھا کہ وہ دوسرے شریک ملزمین کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے خلاف الزامات پہلی نظر میں درست دیکھائی دے رہے ہیں۔

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہاتھا کہ ملزم کی کاروائیاں ابتدائی صورت میں ”دہشت گردانہ کاروائی“ کے طور پر یو اے پی اے کے تحت مسلمہ ہیں۔

عمر خالد‘ شرجیل امام اور متعدد دیگر پر یو اے پی اے کے تحت مخالف دہشت گردی مقدمات کے علاوہ ائی پی سی کی متعدد دفعات پر مشتمل مقدمہ درج کیاگیا ہے جو فبروری 2020فسادات میں ان کے مبینہ ”ماسٹر مائنڈ“ قراردئے جانے کے حوالے سے ہے جس میں 53لوگوں کی جان چلی گئی تھی اور700سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

سی اے اے او راین آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران یہ تشدد کے واقعات پیش ائے تھے۔

خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر2020میں گرفتار کیاتھا نے اس بنیاد پر ضمانت مانگی تھی کہ ان کانہ تو تشدد میں کوئی مجرمانہ کردار تھااور نہ ہی اس کیس میں کسی دوسرے ملزم کے ساتھ کوئی ”سازشی تعلق“ ہے۔

دہلی پولیس نے خالد کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہاتھا کہ خالد کی تقریر ”بہت ہی نمایاں تھی“اور اس نے بابر ی مسجد‘ تین طلاق’کشمیر‘مسلمانوں پر مبینہ جبراور سی اے اے و این آر سی جیسے متنازعہ موضوعات چھیڑے تھے۔