یواے پی اے کے تحت دہلی پولیس نے جامعہ اسٹوڈنٹ کے نام سمن جاری کیاہے

,

   

نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایک طالب علم چندن کمار کو فبروری میں نارتھ ایسٹ دہلی میں ہوئی فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس نے سمن جاری کیاہے۔ مذکورہ طالب علم کے خلاف یواے پی اے کے تحت مقدمہ در ج کیاگیاہے۔

جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد‘ جامعہ طالب علم اور آر جے ڈی یوتھ وینگ کے صدر میراں حیدر‘ جے سی سی میڈیا کوارڈینٹر صفورہ صغیر‘ نارتھ ایسٹ دہلی کے بھجن پورا میں رہنے والے دانش‘ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طلبہ تنظیم (اے اے جے ایم ائی) صدر شفیق الرحمن کے خلاف بھی پچھلے ماہ یواے پی اے درج کیاگیاتھا۔

جب سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیاگیاہے تب سے فسادات کے ضمن میں چھ لوگ بشمول صغیر‘ حیدر‘ کانگریس کے سابق کونسلر عشرت جہاں‘ جہدکار خالد سیفی اور شفاء کو گرفتار کیاگیاہے۔

انڈین ایکسپرس کے مطابق اے ائی ایس اے قومی صدر این سائی بالاجی کو دہلی پولیس پر الزام لگایا ہے وہ طلبہ کا تعلق کررہی ہے اور انہیں نشانہ بنارہی ہے۔

کویڈ19اور دہلی میں اس کے پھیلاؤ اور ٹرانسپورٹیشن کی کمی کا حوالہ اور کویڈ19 کی زد میں آنے والے اسپیشل سل کے ایک کانسٹبل کا حوالہ دیتے ہوئے چندن نے وباء کے خطرے کے دوران اپنی زندگی کو خطرہ بتاکر ویڈیو کانفرنسنگ یا کسی اور طریقے کے ذریعہ تحقیقات میں شامل ہونے کی رضا مندی کا اظہار کیاہے۔

مگر دہلی پولیس کا زور ہے کہ وہ ذاتی طور پر اسپیشل سل کے ہیڈکوارٹرس ائیں‘ جہاں پر کویڈ19کا ایک معاملہ درج کیاگیاہے۔

اس کا بات کا دعوی کرتے ہوئے کہاکہ این ایف سی میں بسوں کو جلانے کا فرضی طور پر الزام لگاتے ہوئے اور اس کے خلاف ایک ایف ائی آر درج کرنے پر بالاجی نے مبینہ طورپر کہاکہ پولیس نے ماضی میں کمار پر جامعہ میں لائبریری کے قریب 15ڈسمبر کے روز حملہ کیاتھا۔

انہو ں نے کہاکہ ”وہ دہلی پولیس تھی جس برہم تھی چندن نہیں تھا“