وائرل ہونے والے ویڈیومیں متاثرہ جس کی شناخت ساحل کے طو رپر ہوئی ہے اس کو ایک درخت سے باندھا ہوادیکھایاگیا ہے اس کے سر پر زخم ائے او رحملہ آور ں نے اسے جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرتے ہوئے اسے کوڑے مارے۔
غیر قانونی طریقے سے برسرعام ایک 28سالہ یومیہ اجرات پر کام کرنے والے ایک مسلم نوجوان کے ساتھ 14جون کو مبینہ مارپیٹ کے ضمن میں جملہ چار لوگوں کو اتر پردیش کی بلند شہر پولیس نے گرفتار‘ جس میں ایک نابالغ ہے کو گرفتار کیا۔متاثرہ کو مبینہ تشدد کاسامنے ویر گاؤں میں ایک موبائل فون کی چوری کے شبہ میں کرنا پڑا تھا۔
ان گرفتاریوں کے ساتھ سب انسپکٹر راجندر سنگھ‘ کانسٹبل سوربھ کمار‘ اور کاکوڈ پولیس اسٹیشن کے انچار ج امر سنگھ کو بلند شہر سپریڈنٹ آف پولیس(ایس ایس پی) شلوک کمار نے برطرف کردیا۔وائرل ہونے والے ویڈیومیں متاثرہ جس کی شناخت ساحل کے طو رپر ہوئی ہے اس کو ایک درخت سے باندھا ہوادیکھایاگیا ہے اس کے سر پر زخم ائے او رحملہ آور ں نے اسے جئے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کرتے ہوئے اسے کوڑے مارے۔
ان لائن ناراضگی کے بعد ابتداء میں پولیس نے دو ملزمین سوربھ ٹھاکر اور گجندر کو گرفتار کرلیااور تیسرے ملزم دھامی کے ساتھ ایک 15سالہ نابالغ کو کو بھی حراست میں لیا‘ جس نے متاثرہ اتوار کی رات سرمنڈا تھا۔ نابالغ کو جوینائل ہوم بھیج دیاگیا۔
متاثرہ کو15جون کے روز پولیس نے اس وقت حراست میں لیاجب ان کے قصبے سے مبینہ طور پر ایک چاقو برآمد ہوا اور اس نے تشدد کے مبینہ مرتکب افراد کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی حالانکہ اس کی بہن نے تشدد کی ایک مبینہ ویڈیو دیکھنے کے بعد ان سے رابطہ کیا۔ایس ایس پی نے بتایاکہ آرمس ایکٹ کے الزامات کی نئی تحقیقات کے لئے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں جس پر یومیہ اجرت کرنے والے کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیاگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نظر ثانی شدہ تشدد کی رپورٹ جلدازجلد مقامی عدالت میں جمع کرائی جائے گی تاکہ ساحل کو جیل سے رہا کیا جاسکے۔