یوپی۔ مسلم ڈوسا وینڈر پر ’معاشی جہاد‘ کے حوالے سے ماتھرا میں حملہ

,

   

اس واقعہ کا ویڈیو فیس بک پر اس شخص نے پوسٹ کیاجو ہجوم کی قیادت کررہاتھا
حیدرآباد۔ ڈوسا فروخت کرنے والے ایک مسلمانوں کو دائیں بازو گروپ کی نگرانی میں ایک ہجوم نے ماتھرا کے ویکاس بازار علاقے میں اپنی دوکان کا نام شری ناتھ ڈوسا سنٹر رکھنے پر بدزبانی کی اور پریشان بھی کیاہے۔

بعدازاں اس واقعہ کا ویڈیو فیس بک پر اس شخص دیوراج پنڈت نے پوسٹ کیاجو ہجوم کی قیادت کررہاتھا۔ اس ویڈیو میں دیوارج مسلم تاجر سے بحث کرتے ہوئے دیکھائی دے رہا ہے۔

وہ تاجر سے کہہ رہا ہے کہ ہندو دیو ی دیوتاؤں کے بجائے اللہ کے نام پر اپنی کھانے کی اسٹال رکھے۔ پنڈت تاجر سے بحث کرتا او رکہتا ہے کہ ”سب ہندو بھائی یہی سونچ کر ائیں گے کہ یہ ہندو کا اسٹال ہے“۔

پھر اس کے بعد ہجوم نے ڈوسا اسٹال درہم برہم کردیا اور نعرے لگائے کہ ”کرشنا بھگت اب یودھ کرو‘ ماتھرا کو بھی شودہ کرو“

https://twitter.com/asfreeasjafri/status/1431166851829014529?s=20
دیوراج پنڈت نے تاجر پر ”معاشی جہاد“ کا بھی الزام لگایا اور دعوی کررہا ہے کہ ہندوؤں کو ان جیسے لوگوں کی وجہہ سے ملازمت نہیں ملتی ہے۔

پنڈت نے اپنے فیس بک فالورس سے مانگ کی ہے کہ ”سناتھن دھرما کی مدد کرنا جو چاہتے ہیں وہ اس طرح کے تاجرین کے خلاف بغاوت شروع کریں“۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پنڈت نے اپنی شناخت یاتی نرسنگ آنند سرسوتی کا خود کو بھگت کے طور پر پیش کیاہے۔

جنتر منتر پر مخالف مسلم نعرے بازی کے معاملے میں ایک ملزم اتم ملک کی گرفتاری کے بعداس ماہ میں یہ ایک دوسرا معاملہ ہے‘ جہاں پر پجاری سرسوتی کا نام بار بار لیاجارہا تھا۔

صحافی علی شاہ جعفری کے بموجب جس نے ہندوستان میں مخالف مسلم دستاویزات تیار کئے ہیں‘ مذکورہ تاجرین نے اپنی قدیم بنڈی فروخت کی اور اس کا نام ”امریکن ڈوسا“ پر تبدیل کیاہے۔

پچھلے کچھ دنوں سے مخالف مسلمان نفرت پر مشتمل جرائم کے متعدد واقعات منظرعام پرائے ہیں بالخصوص ہندی بیلٹ میں ان واقعات میں شدید اضافہ ہواہے۔

جمعرات کے روز ایک 45سالہ مسلم ہاکر کو جو ٹوس فروخت کررہاتھا دو لوگوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے کے لئے ادھار کارڈ پیش کرنے میں ناکامی پر زدوکوب کیاہے۔

شبہ کی بنیاد پر اترپردیش کے بریلی میں ایک مسلم نوجوان کی 25اگست کے روز پیٹائی کی گئی۔ اس کو بالوں سے گھسیٹ کر لیاگیااور چور ی کا ”اقرار“ کرانے کے لئے گردن اور پیروں پر پیٹا ہے۔

اس سے قبل ایک 25سالہ چوڑی والے تسلیم علی کوفرضی نام کا استعمال کرنے کے الزام کے ساتھ بری طرح پیٹا گیاتھا