مذکورہ سات سالہ لڑکی جو ایک ترکاری فروش کی بیٹی ہے‘ کی نعش مراد آباد کے کانتھ میں جمعہ کے روز ایک کسان کوملی ہے۔
اترپردیش میں ایک گنا کے کھیت سے مذکورہ نابالغ لڑکی کی نعش دستیاب ہوئی ہے‘ گھر والوں کی جانب سے گمشدگی کی ایک رپورٹ درج کرانے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
پولیس اور پوسٹ مارٹم رپورٹس میں اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ لڑکی کا اغوا‘ عصمت ریزی اورقتل کیاگیاہے۔ علاقے میں تعفن کے پھیل جانے کے بعد مذکورہ سات سالہ لڑکی جو ایک ترکاری فروش کی بیٹی ہے‘ کی نعش مراد آباد کے کانتھ میں جمعہ کے روز ایک کسان کوملی ہے۔
بتایاجارہا ہے کہ 22ڈسمبر کے روزسے لڑکی اپنے گھر کے باہر جہاں پر وہ کھیل رہی تھی اچانک لاپتہ ہوگئی تھی۔ٹائمز آف انڈیا کی خبر ہے کہ مسلسل تلاش کرنے کے بعد گمشدگی معصوم کی تلاش میں ناکامی کاشکار والدین نے چہارشنبہ کے رات کو پولیس میں ایک شکایت درج کرائی۔
دوٹیموں کی تشکیل کے باوجود مذکورہ لڑکی کا کہیں پر بھی پتہ نہیں چلا۔اس کی نعش متوفی کے گھر سے دو کیلومیٹر کے فاصلے پر 24ڈسمبر کے روز ملی ہے۔
کانتھ سرکل کے سرکل افیسر مہیش گوتم نے کہاکہ ائی پی سی او رپی او سی ایس او ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت عصمت ریزی‘ اغوا او رقتل کامقدمہ درج کرلیاگیاہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”بہت جلد ہماری ٹیمیں تحقیقات مکمل کرلیں گے اور خاطی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے“۔تین بھائی بہنوں میں یہ لڑکی سب سے چھوٹی تھی جس کا تعلق اقلیتی کمیونٹی ہے۔
متوفی کی بے بس ماں نے ٹی او ائی سے کہاکہ ”اپنی بیٹی کی میں نے ہر جگہ تلاش کی۔ دو بے چین راتوں کے بعد ہمیں اس کی نعش گنا کے کھیت سے ملی ہے۔
میں اپنی بیٹی کے لئے انصاف کی مانگ کرتی ہوں“۔
مختلف قائدین بشمول سماج وادی پارٹی مراد آباد ایم پی ڈاکٹر ایس ٹی حسن‘ کوارڈینٹر کل ہند اقلیتی کانگریس احمد خان اور کانگریس ضلع صدر اسلم خورشید نے واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیااور خاطیوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کے ساتھ شدید احتجاج کی بھی دھمکی دی ہے۔