یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج کو اسدالدین اویسی نے ’80-20‘ کی جیت قراردیا

,

   

اویسی نے کہاکہ اے ائی ایم ائی ایم گجرات‘ر اجستھان اور دیگر ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کریگی
حیدرآباد۔ اے ائی ایم ائی ایم کے صدراسدالدین اویسی نے یوپی اسمبلی انتخابات کے نتائج کو ”80-20کی جیت“ قراردیا اور پیشین گوئی کی کہ کئی سالوں تک ہندوستانی جمہوریت میں یہ ماحول برقرار رہے گا۔

مذکورہ حیدرآباد ایم پی جس کی پارٹی جس کی پارٹی نے100سیٹوں پر مقابلہ کیا اور کھاتہ بھی نہیں کھولا تھا‘ یقینا اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کے”80فیصد بمقابلہ 20فیصد“ والے تبصرے کا حوالہ دے رہے تھے۔ اویسی نے کہاکہ نتائج پارٹی کے توقعات کے مطابق نہیں رہے مگر ریاست میں اپنا کام جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم نے سخت محنت کی۔ نتائج توقعات کے مطابق نہیں ائے مگر ہم اپنی خامیوں کو دور کرنے کے لئے سخت محبت کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ اترپردیش میں ہماری پارٹی کابہتر مستقبل ہے“۔ اپنے حوصلہ میں مضبوطی کی بات کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ان کی پارٹی گجرات‘ راجستھان او ردیگر ریاستوں کے انتخابات میں بھی مقابلہ کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ ایم ائی ایم کے کئی مقاصد ہیں جس میں سے ایک مقصد سیاسی قیادت کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ نتائج اس بات کو دیکھتے ہیں کہ اترپردیش میں اقلیتوں کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیاگیاہے۔

اترپردیش کے ان لوگوں کو انہوں نے شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کی پارٹی کو ووٹ دیا ہے۔

انہوں نے پارٹی کے ریاستی قائدین اور دیگر ریاستوں سے آکر اترپردیش میں کام کرنے والوں قائدین اور جنھوں نے دلبرداشتہ نہیں ہونے کامشورہ دیا ہے ان سب کا شکریہ بھی ادا کیاہے۔

بھاگیہ داری پریورتن مورچہ کوتشکیل دینے والے تمام لوگوں کا بھی انہوں نے شکریہ ادا کیاجس کا ایک حصہ اے ائی ایم ائی بھی تھی۔سماج وادی پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ بعض سیاسی جماعتیں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ای وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے واضح حوالے سے کہا کہ”میں 2019سے یہ کہتا آرہاہوں کہ ای وی ایم کی کوئی غلطی نہیں ہے۔ یہ مذکورہ چپ ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں بیٹھا دی گئی ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ایس پی اور دیگر پارٹیاں ووٹ ٹرانسفر کے بڑی دعوی کررہے ہیں مگر ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔ مذکورہ ایم پی نے کہاکہ جب انہوں نے ایس پی کے زیر قیادت اتحاد میں بی جے پی کو شکست دینے کی قابلیت نہیں ہے کہاتھا تب انہیں تنقید کانشانہ بنایاگیاتھا۔

اترپردیش میں بی جے پی کی مدد کے لئے پہنچنے کا مخالفین کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات پر ردعمل کا جب استفسار کیاگیاتو اویسی نے کہاکہ ”ہم ان الزامات سے الجھن کا شکار نہیں ہوتے۔ وہ ایسا طویل وقت سے کہتے آرہے ہیں“۔

بی ایس پی بانی کانشی رام کا معروف بیان‘ پہلے الیکشن ہارنا‘ دوسرا ہارنا اور تیسرے جیتنا“ کا حوالہ دیتے ہوئے اویسی نے کہاکہ ”آج ہمیں شکست ہوئی ہے مگر آسمان نیچے نہیں گرے گا۔ ہم جیتیں گے“۔

بی ایس پی کے مظاہرے پر اویسی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر بی ایس پی کا صفایاہوتا ہے تو یہ ہندوستانی جمہوریت کے لئے مایوس کن ہے۔یہ کہتے ہوئے ہندوستان کی جمہوریت کو زندہ رکھنے میں بی ایس پی کا کلیدی رول ہے‘ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے زندہ رہنے پر اپنا اعتماد ظاہر کیاہے۔