سمبھل (اترپردیش): شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعہ میں اترپردیش حکومت نے معصوم افراد کے خلاف بھی جو اس معاملہ میں دور دور تک ملوث نہ تھے انہیں بھی اس ضمن میں نوٹس جاری کی ہیں۔ ایک 57سالہ آیورویدک ڈاکٹر جو ایک دواخانہ چلاتا ہے، 56سالہ سماجی کارکن جو دلت و مسلمانوں کیلئے اسکول چلاتا ہے، 47سالہ پنکچر کی دکان چلانے والا، 51سالہ بزنس مین جو دو انسٹیٹیوٹ چلانے والا یہ سب ان 59افراد میں سے ہیں جنہیں یوگی حکومت نے نوٹس جاری کی ہیں۔ان تمام لوگوں کو 15.35 لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ ان میں سے بعض افراد نے بتایاکہ وہ اس معاملہ کو کورٹ میں داخل کریں گے۔
اس فہرست میں شامل دو اسکول چلانے والا مشہور سماجی کارکن اور سمبھل سنگھرش سمیتی کا سربراہ مشیر خان نے بتایا کہ میں جب سکتہ میں آیا جب مجھے یہ نوٹس موصول ہوئی۔ ہم نے سابق میں بھی حکومت کے کئی فیصلوں پر احتجاج کیا ہے لیکن کبھی اس طرح کا ایکشن نہیں لیاگیا۔ وہ اس سے ہمیں کیا سکھانا چاہتے ہیں؟ کیا وہ ہمیں ہمارے دستوری حق سے روکنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ 19دسمبر کو سمبھل سنگھرش سمیتی نے ”سیو کانسٹی ٹیوشن“ کے عنوان سے سمبھل کے پاکیکا نگر میں ایک احتجاج منظم کیا تھا۔ مشیرخان نے بتایا کہ مجھے ایس ڈی ایس سے ایک فون کال موصول ہوئی جس میں مجھے اس احتجاج کی اجازت لینے کیلئے کہا گیا۔ میں نے اجازت کے لئے عرضی داخل کی۔
اسی رات ہمیں اطلاع ملی کہ ہماری عرضی مسترد کردی گئی ہے۔ ایس ڈی ایم نے مجھے کہا کہ آپ اپنا احتجاج اپنے ہی مکان کے احاطہ میں کرلیں۔ اس کے ہم نے کوئی احتجاج منظم نہیں کیا۔“ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ہم نے کوئی احتجاج نہیں کیا، کوئی دھرنا نہیں دیا تو ہم اس کسی بھی تشدد میں ملوث کیسے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میرے زیر نگرانی دوتعلیمی ادارے چلتے ہیں، جس میں 225طلبا و طالبات مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں مسلم طلبہ کے ساتھ ہندو طلبہ بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر یوگی ادتیہ ناتھ نے احتجاج میں شامل افراد سے اس پابجائی کے لئے رقم وصول کرنے کی عہدیداروں کو ہدایت دی ہے۔ اسی سلسلہ میں 59افراد کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔