الہ آباد۔اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی مذہب عبادت کے لئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی وکالت نہیں کرتا‘ مذکورہ آلہ آباد ہائی کورٹ نے انتظامیہ کی جانب سے دومساجد جو یوپی کے ضلع جونپور میں بدوپور اور شاہ گنج دیہاتوں میں میں لاؤڈاسپیکرس کے استعمال پر عائد پابندی کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کردیا۔
جسٹس پنکج متل اور جسٹس وی سی ڈکشٹ کی بنچ نے جونپور کے ساکن مسرور احمد اور ان کے ساتھی کی جانب دائر کردہ ددرخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ ”کسی بھی مذہب یا مبلغ یہ نہیں کہتا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ دعائیہ اجتماعات منعقد کریں یا اس کے لئے ڈھول بجائیں“۔
احکامات کی ایک کاپی کو 9جنوری کے روز جاری کی گئی تھی‘ ہائی کورٹ کی ویب سائیڈ پر پیر کے روز پیش کی گئی ہے۔
اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ڈویثرن بنچ نے اسی طرح کے معاملے میں سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلہ کا حوالہ دیا۔سال2000کے دوران کے کے آر میجسٹی کالونی ویلفیر اسوسیشن بمقابلہ چرچ آف گاڈ(فل گوسپل)کے درمیان سنوائی کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہاتھا کہ کسی بھی مذہب پر عمل کرنے یا اس کو پیش کرنے کی آزادی ائین کے ارٹیکل25اور26کے تحت عوامی احکامات‘ صحت اور اخلاقیات سے مشروط ہے۔
اس ڈویثرن بنچ نے درخواست گذاروں کی جانب سے پیش کردہ بحث جس میں کہاگیا تھا کہ مخصوص اوقات میں اذان کے لئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیاجارہا ہے تاکہ لوگوں کو نماز کے لئے طلب کیاجاسکے جو مذہب کا اہم حصہ ہے۔
پچھلے سال مارچ میں درخواست گذاروں نے جونپور ضلع انتظامیہ میں درخواست کے ذریعہ بدو پور او ر شاہ گنج کی دومساجد میں لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال پر اجازت مانگی تھی۔
سرکل افیسر شاہ گنج نے 7مارچ کے روز علاقے کی جانچ کی اوراپنی رپورٹ میں کہاکہ مذکورہ علاقہ جہاں پر دومساجد ہیں مشترکہ ہندو او رمسلم آبادی پر مشتمل ہیں۔
ان میں سے کسی ایک کمیونٹی کو لاؤڈ اسپیکر کی اجازت دی گئی تو علاقے میں کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے اور اس کی وجہہ سے لاء اینڈآرڈر کا مسئلہ بھی پیدا ہوسکتا ہے۔
یوگی ادتیہ ناتھ حکومت کی جانب سے 2018جنوری کو جاری کردہ احکامات کے مطابق سوتی آلودگی 2000کے قوانین کے زمرہ 5کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر بغیر سرکاری اجازت کے ساونڈ سسٹم کا شوروغل پیدا کرنے والے آلات کا استعمال نہیں کیاجانا چاہئے۔