نئی دہلی۔اب جبکہ یوپی اسمبلی انتخابات قریب ہیں‘ مذکورہ ہندو عورتوں کی حفاظت بعض ہندوتوا گروپس کی کلیدی تشویش ریاست میں بن گئی ہے جو ایسا لگ رہا ہے کہ انتخابات میں جیت حاصل کرنے کے لئے فرقہ وارانہ خطوط پر سوسائٹی کو باٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
گروگرام میں ترکاری فروشوں کونشانہ بنانے کے بعد جہاں کچھ ہندوگروپ ان غریب مردوں کے کاروبار میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں اب یہ گروپس دوبارہ یوپی کے مظفرنگر میں ’کرانتی سینا‘ کے نام پر دوبارہ سرگرم دیکھائی دے رہے ہیں۔
کرانتی سینا کے ممبرس نے مظفر نگر مارکٹ علاقے میں ایک ریالی نکالتے ہوئے مبینہ طور پر ”تیج تہوار‘ کے لئے ہندو لڑکیوں کے ہاتھوں میں مسلم مہندی ماہرین کے ہاتھوں سے مہندی لگانے پر متنبہ کیاہے۔
سپریڈنٹ آف پولیس مظفر نگر نے کہاکہ اس اس واقعہ کا سوشیل میڈیا پر ویڈیو سے ہمیں جانکاری ملی اور ہم نے امن کی برقراری کے لئے شہر میں چوکسی سخت کردی ہے۔
مذکورہ نئی منڈی میں کرانتی سینا نے دعوی کیا ہے کہ انہیں لوجہاد کے معاملات کی جانکاری ملی ہے اور لہذاوہ ہندو لڑکیوں کے ہاتھوں میں مہندی لگانے سے مسلم لڑکوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ بات بھی قابل غور ہے کہ کچھ دن قبل داسانا دیو ی مندر یاتی نرسنگ آنند سرسوتی نے مبینہ طور پر چند دن قبل کہاتھا جب کبھی ہندو مرد کسی کام سے گھروں کے باہر جاتے ہیں مسلم لڑکے اے سی میکانک‘ الکٹریشن‘ پلمبرس یا دودھ فروخت کرنے والے بن کر ان کے گھروں میں گھس جاتے ہیں تاکہ ان کی عورتوں کو ورغلا سکیں اوریہ لوجہاد کاحصہ ہے۔
اسطرح کے مہم کے ذریعہ مذکورہ ہندو گروپس مسلم لڑکیوں کے چالوں سے ہندو لڑکیوں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔ مذکورہ ہندو عورتوں کی حفاظت ان ہندو گروپس کے لئے یوپی انتخابات تک ہی تشویش کا معاملہ رہے گی۔