یوگی حکومت ناراضگی کو دبانے اوچھی حرکتوں پر آمادہ

,

   

پولیس احتجاجیوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کررہی ہے، سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور رہائی منچ جنرل سکریٹری راجیو یادو کی پریس کانفرنس

نئی دہلی ۔21جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) آدتیہ ناتھ حکومت غلط الزام آرائی اور ظلم و ستم کے ذریعہ ناراضگی کی آوازوں کو دبانا چاہتی ہے ، جہد کار محمد شعیب نے یہ الزام عائد کیا ۔ انہیں لکھنو میں مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران تشدد پر گرفتار کیا گیا تھا ۔ وہ ایک ماہ بعد ضمانت پر رہا ہوئے ۔ انہوں نے آج یہاں سینئر ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن اور رہائی منچ کے جنرل سکریٹری راجیو یادو کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں یہ الزام بھی عائدکیا کہ پولیس نے انہیں ذہنی اذیت دی اور یادو و دیگر جہد کاروں کی سلامتی کے تعلق سے خدشات کا اظہار کیا ۔ 76سالہ شخص نے کہا کہ مجھے یو پی پولیس نے گرفتاری کے بعد ذہنی طور پر کرب میں مبتلا کیا ۔ انہوں نے مجھ سے راجیو یادو کے تعلق سے پوچھ تاچھ کی ۔ مجھے یو پی پولیس کے ارادوں پر سخت تشویش ہے ۔ وہ راجیو یادو کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں ۔ یو پی حکومت کسی بھی طرح ناراضگی کی آوازوں کو دبانا چاہتی ہے اور اس کیلئے پولیس کو چھوٹ دے دی گئی ہے کہ جہد کاروں کو ہلاک کردیں ۔ شعیب کو گذشتہ ہفتہ لکھنو کی عدالت نے ضمانت عطا کی ۔ انہیں 19ڈسمبر کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران لکھنو میں پیش آئے تشدد کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ اُن کے ساتھ ریاست میں پُرتشدد احتجاجوں میں زائد از 1200 افراد کو بھی گرفتار کیا گیا تھا ۔ اس تشدد میں تقریباً 20 افراد کی موت ہوئی ۔ شعیب اور یادو نے الزام عائد کیا کہ جہدکاروں پر سختی حکومت کی جانب سے منصوبہ بند انتقامانہ کارروائی ہے جو منظم انداز میں مخصوص گروپوں کو نشانہ بنارہی ہے جو حکومت یا مرکز کے قوانین کے خلاف ورزی میں آواز اٹھاتے ہیں ۔ رہائی منچ جس کے سربراہ شعیب ہیں اور یہ تنظیم جھوٹے الزامات پر محروس لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرتی ہے ، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھی جہد کار رابن ورما کو کالج ٹیچر کی حیثیت سے برطرف کردیا گیا ہے اور پولیس ان کی تنظیم کو ماخوذ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔یو پی میں قائم آرگنائزیشن رہائی منچ نے ریاستی پولیس کی جانب سے کئے گئے انکاؤنٹرس پر بھی سوال اٹھائے اور کہا کہ ایسی ہلاکتوں پر قومی انسانی حقوق کمیشن کا رویہ اطمینان بخش نہیں ہے ۔ رہائی منچ نے یہ بھی کہا کہ اس نے انکاؤنٹرس میں دلتوں ، مسلمانوں اور او بی سی کے نوجوانوں کی ہلاکت کے کیس اپنے ذمہ لئے ہیں ۔پرشانت بھوشن نے الزام عائد کیا کہ یو پی پولیس ملک میں سب سے بڑی منظم مجرمانہ ٹولی ہے ۔ جہد کاروں نے دعویٰ کیا کہ یو پی میں مخالف سی اے اے احتجاجیوں کو کٹر پسند اور انتہا پسند کا رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جموں و کشمیر سے لڑکوں کو لے آئے ہیں تاکہ احتجاجوں کے دوران سنگباری کریں۔