کشور نے کہاکہ ”اگر ہم گروجی(آر ایس ایس کے سابق صدر ایم ایس گولوالکر) کے انٹرویوز کا مطالعہ کریں گے‘ انہوں نے کسی بھی قسم کی یکسانیت کی کبھی حمایت نہیں کی ہے“۔
پٹنہ۔سیاسی حکمت عملی کار سے جہدکار بنے پرشانت کشور نے کہاکہ یونیفارم سیول کوڈ کا نفاذ کے”نتائج اچھے اور خراب“ ہوسکتے ہیں‘ جو بی جے پی کے دیگرایجنڈے جیسے ایودھیامیں ایک مندر کی تعمیر اور ارٹیکل370کی برخواستگی سے ”بہت زیادہ“ ہوگے۔
کشور جس کو 2014میں وزیراعظم نریندر مودی کی لوک سبھا میں مہم سنبھالنے کے حوالے سے شہر ت ملی تھی نے اس بات پر بھی زوردیا کہ ”ملک کے بانی او رسنگھ کے نظریات رکھنے والے“ کبھی بھی متنوع ملک میں یکسانیت کو نافذ کرنے کے حق میں نہیں تھے۔
ائی پیک کے بانی بہار کے سمستی پور میں رپورٹرس سے بات کررہے تھے جہاں سے انہوں نے گھٹنے کی چوٹ کے سبب روک دی گئی اپنی ”جن سوراج“مہم کا حال ہی میں احیاء عمل میں لایاتھا۔
جب ان سے مجوزہ یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے متعلق پوچھا گیاتو انہوں نے جواب دیا کہ”میں نہیں سمجھتا کہ یہ آسان ہوگا۔
ایسا اتنا آسان نہیں جتنا کہ کچھ لوگ سمجھ رہے ہیں۔ حالانکہ بی جے پی کے منشور کا 20-25سالوں سے یہ حصہ رہا ہے“۔
تاہم انہوں نے مزیدکہاکہ ”حکومت اس پر آگے بڑھنے کی کوشش کرسکتی ہے جیسا کہ اس نے ایودھیا اور ارٹیکل 370پر کیاتھا۔ اگر وہ اب ایسا نہیں کرپاتی ہے او راقتدار میں واپس لوٹتی ہے اور ایک تازہ مینڈیٹ کیساتھ وہ اس پر آگے بڑھ سکتی ہے۔
مگر ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ ارٹیکل 370کی طرح نہیں ہوگا جو قومی مسئلہ تو بن گیاتھا مگر اسکی حد جموں کشمیر تک ہی تھی۔ او ریہ ایودھیا جیسا بھی نہیں ہے جو سماج کے ایک حصہ کو ہلاکر رکھ دیاتھا“۔
کشور نے مزیدکہاکہ”ایک یونیفارم سیول کوڈراست طور پر آبادی کے ایک بڑے حصہ پر اثر کریگا۔ لہذا اس کے اثرات اچھے او ربرے ہوسکتے ہیں۔ جوبی جے پی کے دو بنیادی ایجنڈے کے نفاذ سے کہیں زیادہ ہوگا“۔
اس الزام کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ بی جے پی اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے قبل ازیں رائے دہندوں کو فرقہ واریت طور پر پولرائز کرنے کے لئے اس معاملے کو اٹھارہی ہے‘ کشور نے کہاکہ ”بغیر کسی فیصلہ کے میں یہ کہنا چاہوں گا کہ نہ تو ملک کے بانیان اور نہ ہی سنگھ کے نظریات والے کبھی اس کے حق میں تھے کہ ملک پر یکسانیت مسلط ہو“۔