یہاں پر مخالف مودی لہر ملک بھر میں صاف نظر آرہی ہے ۔ چندرا بابو نائیڈو

,

   

اے پی چیف منسٹر نے کہاکہ ریاست میں تلگودیشم پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی ’’ موافق لہر‘‘زمین پر دیکھی جاسکتی ہے۔

اپنے مصروف ترین انتخابی شیڈول کے پیش نظر آندھر ا پردیش کے چیف منسٹر چندر�آبابو نائیڈونے اپنے مصروف ترین وقت میں ‘ پہلے ائیرکرافٹ میں اور پھر ان کی ایس یو وی میں وزیراعظم نریندرمودی کے دور حکومت ‘ بی جے پی پارٹیوں کے درمیان اتحاد‘ بالاکورٹ فضائیہ حملے کے الیکشن پر اثرات او رریاست میں تلگودیشم کی توقعات پر بات کی

لوک سبھا الیکشن کے لئے کچھ دن ہی باقی ہے‘ مگر غیر بی جے پی جماعتوں میں اتحاد نظر نہیں آرہا ہے ۔ بی ایس ہی ‘ اور ایس پی نے اترپردیش میں کانگریس کو جگہ فراہم نہیں کی ۔ آر جے ڈی اور کانگریس کا بہار میں اتحاد خطرہ میں ہے۔ آپ کا کیاکہنا ہے؟

یہ درست نہیں ہے۔ہم سب ایک ہیں اور بی جے پی کے ساتھ جدوجہد کے لئے پوری طرح تیار ہیں اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں وہ دوبارہ اقتدار میں نہ ائے۔

شیطان صفت دور اقتدار سے جمہوریت کو بچانے کی ذمہ داری کے متعلق کانگریس اور تمام اپوزیشن جماعتیں کامکررہی ہے ‘ آپسی میں کچھ معمولی نااتفاقیاں ہوسکتی ہیں مگر اداروں کی تباہی او ران کے استحصال سے اپوزیشن جماعتیں بہتر انداز میں وقف ہیں۔ اس اتحاد کا دوحصوں میں آپ مشاہدہ کریں۔

جہاں پر الیکشن سے قبل اتحاد ممکن ہے وہاں پر ایسا کیاجارہا ہے اور انتخابات کے بعد حسب ضرورت سیاسی جماعتوں میں اتحاد قائم ہوگا جس کا بھروسہ دلاتاہوں۔ہم سمجھ سکتے ہیں بی جے پی کے لئے 2014جیسے حالات نہیں ہیں۔

ہم دیکھ سکتے ہیں مخالف مودی اور مخالف این ڈی اے لہر سارے ملک میں۔ انہیں حال ہی میں ہوئے چار ریاستوں کے اسمبلی الیکشن اور ضمنی انتخابات میں بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔مسٹرمودی نے ان تمام ریاستوں میں بڑی شدت کے ساتھ مہم چلائی تھی۔

مسٹر مودی نے کہاکہ ان کی فیملی نہیں ہے اور انہوں نے خود کو ملک کے لئے وقف کردیا ہے۔ اب ہمیں پتہ چلا کہ ان کی پتنی ہے جس کی انہیں فکر نہیں ہے‘ ان کے متعلق عوام کی رائے تبدیل ہوگئی ہے۔ جب آپ اپنی پتنی کا خیال نہیں رکھ سکتے تو ملک کے امور کیسے چلائیں گے۔ جو چیزیں ان کے لئے موقع بنے تھے اب وہ ان کے لئے نقصاندہ ثابت ہورہے ہیں

آپ مسٹر مودی کو بطور چوکیدار کیسے دیکھتے ہیں؟

لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ چوکیدار نہیں چور ہیں۔ یہ کیسے چوکیداری ہے جس میں نیراؤ مودی جیسے دھوکہ بازملک چھوڑ کر بھاگ گئے۔اسی طرح کا معاملہ رافائیل معاہدے میں ہوا ۔ جس شخص کو ائیرکرافٹ تیار کرنے کا پراجکٹ دیاگیا وہ شخص قرض میں ڈوباہوا ہے اور اس کابھائی اس کو بچانے رہا ہے۔

ادھر آندھرا میں تم ایسے شخص کی مدد کررہے ہوں جو اسکام میں ملوث ہے‘ جو جیل جاکر آیا ہے اور اس کے خلاف قانونی کاروائی چل رہی ہے۔ یہ چوکیداری ہے؟کیسے اس کو آپ حق بجانب کہیں گے؟

کیابالاکورٹ کا فضائیہ حملہ انتخابات پر اثر اندازہ وگا‘ اور کیابی جے پی کو اس کا فائدہ ہوگا؟

جی ہاں فوج قابل ستائش ہے۔ مگر بی جے پی کی ستائش بی جے پی لینے کاکام کررہی ہے۔ بی جے پی حکومت کی بڑی کامیابیاں کیاہیں۔ خفیہ اداروں کی ناکامی کے سبب پلواماں حملے کو وقت سے قبل نہیں روکا جاسکا۔

بالاکورٹ میں ان کے دعوے قابل بھروسہ نہیں ہیں۔ انہوں نے تین سے مرنے والوں کی شروعات کی چار سوتک گئے مگران کے پاس کوئی ثبوت نہیں مرنے والی تعداد کا خلاصہ کرنے میں۔ یہ جھوٹ ہے اور اگر یہ جھوٹ ہے تو ان پر کون بھروسہ کرے گا۔

جھوٹ کے سہارے کوئی کیسے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا؟ہر جگہ وہ ( مسٹر مودی) جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہاں پر آندھرا میں انہو ں نے کہاکہ مرکز نے پٹروکمیکل کوارڈیڈار کے لئے فنڈس دئے ہیں‘ وہ کہاں ہے؟

وزیراعظم کے اس دعوے کے متعلق آپ کیاکہتے ہیں کہ کانگریس اور 22پارٹیاں ایک ساتھ ملک کر ایک ادمی سے مقابلہ کررہی ہیں؟

یہ ایک آدمی کے خلاف لڑائی نہیں ہے۔ یہ جغرافیائی ضرورت ہے کہ تمام پارٹیاں ایک ساتھ ائی ہیں۔اپنے ذاتی اختلافات کو دور رکھتے ہوئے تاکہ جمہوریت کا تحفظ کرسکیں اور ملک کے مستقبل کے لئے ’’ سیو انڈیا‘ سیو ڈیموکریسی‘‘ کے نعرے کے ساتھ آگئی ائی ہیں۔

ہر پریشانی کی وجہہ مودی ہیں‘ نوٹ بندی کا بحران‘ تمام جمہوری اداروں کی تباہی کے لئے وہی ذمہ دار ہیں۔ہر کسی کے لئے مشکلات انہوں نے پیدا کئے ہیں‘ سیاسی قائدین‘ میڈیا اور کارپوریٹس کے لئے۔ انہوں نے کبھی بھی جمہوری اقدار پر عمل نہیں کیا۔ ہرکسی پر حملے کئے۔

ہمیں ان کو روکنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ان حملوں میں مرکزی ایجنسیوں کا بھی استعمال کیا۔انہوں نے اپوزیشن کی برسراقتدار ریاستوں جیسے کرناٹک‘ آندھرا پردیش‘ اور مغربی بنگال کے علاوہ اڈیشہ کو نشانہ بنایامگر بی جے پی کی اقتدار والی ریاستوں گجرات اور مہارشٹرا کو چھوڑ دیا۔

لوگ جانتے ہیں وہ خاموشی کے ساتھ سب دیکھ رہے ہیں صحیح وقت پر جواب دیں گے

کیا ایسا کوئی پلان ہے کہ مسٹر مودی کے خلاف وراناسی میں اپوزیشن کا ایک مشترکہ امیدوار کھڑا کیاجائے؟

جی ہاں ہم اس پر کام کررہے ہیں

پچھلے پانچ سالوں میں آپ کی سب سے بڑی کامیابی کیاہے

مرکزسے عدم تعاون کے باوجود اور تلنگانہ کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی جانے کے بعد بھی ہم معاشی ترقی میں نمبر ون رہے ‘ صنعت کاری کے لئے بہت آسانی فراہم کی۔ ہم اس راستے پر جہاں دنیا کی بہترین درالحکومت تعمیر کی جارہی ہے۔

ہم نے اچھی تعداد میں صنعت کو یہاں پر راغب کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

کے ائی اے‘ اپولو ٹائیرس‘ اشوک لیلانڈ‘ ان میں سے کچھ وشاکھاپٹنم کے ائی ٹی ادارے ہیں۔ حالانکہ تلنگانہ کے پاس زائد بجٹ ہے مگر اس نے کسانوں کے قرض معافی کا نفاذ عمل میں نہیں لیا مگر ہم نے کسانوں کو یہ پیشکش کی

اگر آپ 2014میں ٹی ڈی پی اور وائی ایس آر سی پی کے درمیان ووٹوں کا فرق دیکھیں وہ صرف 2فیصد کا تھا آپ کے ساتھ بی جے پی اور جنا سینا کی

حمایت تھی ۔ اس مرتبہ آپ تنہا ہیں۔ پھر کو مخالف لہر کے عنصر ہے۔ کیا آپ کو فکر نہیں ہوتی؟

یہاں پر کوئی مخالف لہر نہیں بلکہ موافق لہر تلنگانہ حکومت کی اسکیموں کے سبب ہے جس میں ہم نے نومولود بچے سے لے کر معمرلوگوں کو تک شامل کیاہے۔ کسانوں کے قرض معافی کے لئے اسکیم جاری کی ہے۔ سلف ہلپ گروپس کے لئے پاسپا کم کم ہے ۔

ہمارے پاس پانچ روپئے کھانے کی اسکیم کے تحت انا کینٹین قائم کی گئی ہے۔ بزروگوں او ر بیواؤں کی وظائف کے ذریعہ مدد کی جارہی ہے اور نوجوانوں نے کے لئے ہمارے پاس بے روزگاری بھتا ہے۔

بہتر حکمرانوں اور مذکورہ اسکیمات کی وجہہ سے ہمیں جیت حاصل کرنے کی امید ہے۔

جہاں تک بی جے پی کی حمایت کی بات ہے تو پچھلی مرتبہ ہم نے اس الائنس کی وجہہ سے کئی سیٹوں پر ناکامی کاسامنا کیا اور اقلیتی ووٹو ں کا ہمیں نقصان ہوا۔