یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اومیکران زائد منتقلی کے قابل ہے۔ ڈبلیوایچ او

,

   

ڈبلیوایچ او نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ ایسی کوئی جانکاری نہیں ملی ہے کہ اومیکران کے ساتھ جوعلامتیں پائی جاتی ہیں وہ دیگر اقسام سے مختلف ہیں۔


جنیوا۔مذکورہ عالمی تنظیم برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا کویڈ 19کی قسم اومیکران زائد منتقلی کے قابل ہے یا پھر دیگر اقسام بشمول ڈیلٹا کے مقابلہ میں زیادہ پریشان کرنے والی بیماری ہے۔

ڈبلیوایچ او نے اتوار کے یہ روز یہ مزیدبتایا ہے کہ اس بات کی وضاحت نہیں ہوئی ہے کہ دیگر اقسام کی طرح ایک فر د سے دوسرے فرد میں اومیکران آسانی کے ساتھ منتقل ہوجائے گاحالانکہ ساوتھ افریقہ میں جانچ میں مثبت تعدادبڑھ گئی ہے جہاں پر یہ اس قسم کی وباء پائی گئی ہے۔

اس بات کی بھی وضاحت نہیں ہوئی ہے کہ آیا اومیکران زیادہ خطرناک بیماری ہے مگر ابتدائی تفصیلات سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ ساوتھ افریقہ میں اسپتالوں میں بھرتی میں اضافہ ہوا ہے’زنہو نیوز ایجنسی کے بموجب جہاں پر تاہم ہوسکتا ہے کہ مجموعی تعدادمیں اضافہ پر مشتمل لوگ وباء کی زد میں ائے ہیں۔

ڈبلیوایچ او نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ ایسی کوئی جانکاری نہیں ملی ہے کہ اومیکران کے ساتھ جوعلامتیں پائی جاتی ہیں وہ دیگر اقسام سے مختلف ہیں‘ کیونکہ اومیکرن کی قسم کوسمجھنے کے لئے ہفتوں لگیں گے۔ کویڈ 19کے تمام اقسام بشمول ڈیلٹا کا دنیابھر میں اثر ہے: جو شدید بیماری اورموت کا سبب بن سکتا ہے‘ بالخصوص ایسے لوگوں کے لئے جو کمزور ہیں اور اس کی روک تھام ہمیشہ اہم ہوتی ہے۔

تاہم ڈبلیو ایچ او نے ابتدائی جانچ میں یہ کہا ہے کہ اومیکران کا خطرہ بڑھ سکتا ہے مگراس کی جانکاری محدود ہے۔

اس پر مزید جانکاری آنے والے دنوں اور ہفتوں میں دستیاب ہوگی۔ اس میں مزیدکہاگیا ہے کہ موجودہ پی سی آر جانچ اومیکران کا پتہ لگانے کے لئے جاری رہے گی وہیں مزید مطالعہ اومیکران قسم کو سمجھنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کس طرح یہ دستیاب ٹیکہ ھر اثر انداز اور کویڈ19کے جاری علاج پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے تازہ قسم کوبی 1.1.529برائے ایس اے آر ایس سے درجہ بندی کی ہے او راب اس کا نام اومیکران ہے جس کو ”تشویش ناک قسم(وی او سی)“ کا نام دیاگیاہے