۔26 مئی 2014 آزاد ہند میں حکمرانی کی تبدیلی کا سانحہ

,

   

ایسا جھوٹا لیڈر ہندوستان نے پہلے کبھی نہیں دیکھا
وزیراعظم کا عہدہ ’سینئر بی جے پی لیڈر‘ بن گیا
کورونا نعشوں کا اترپردیش سے دریائے گنگا میں سفر

دو دہے قبل نعشوں پر سیاست کی یاد تازہ
بیروزگاری 50 سال میں عروج پر
قومی معیشت کا بُرا حال

کرپشن چھوٹے پیمانے سے اعلیٰ قیادت کو منتقل
ملک بھر میں گنگا جمنی تہذیب کی دھجیاں اُڑ گئیں
مسلمانوں اور دلتوں کیلئے بدترین 7 سال

نئی دہلی : کورونا وائرس سے فوت ہونے والے مریضوں کی نعشیں دریائے گنگا میں بہہ رہی ہیں۔ اس سے نعشوں پر سیاست کی یاد تازہ ہوگئی جو تقریباً دو دہے قبل گجرات میں دیکھنے میں آئی تھی۔ قومی حکمرانی کی اعلیٰ قیادت عوام کو جھوٹ بولنے اور بیوقوف بنانے میں سرگرم رہتی ہے۔ ملک بھر میں بیروزگاری کی شرح 50 سال کی اعظم ترین سطح پر ہے۔ انتہائی مشکوک نوٹ بندی اور ناقص گڈس اینڈ سرویسیس (جی ایس ٹی) نے نہ صرف غیرمنظم شعبے کو زبردست نقصان پہنچایا بلکہ لگ بھگ چار سال کے عرصے میں مجموعی طور پر قومی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ 2014ء سے قبل کرپشن حکمرانی اور عوام میں زیادہ تر چھوٹے اور درمیانی سطح تک محدود ہوا کرتا تھا۔ اعلیٰ قیادت کی جانب سے بھی اسکینڈل ضرور ہوا کرتا تھا لیکن اب ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسکام صرف اعلیٰ ترین قیادت کے اِرد گرد ہورہا ہے۔ رافیل اسکام، نوٹ بندی اسکینڈل، پی ایم کیئرس فنڈ چند مثالیں ہیں۔ انتہائی تکلیف دہ تبدیلی یہ ہوئی کہ ملک بھر میں گنگا جمنی تہذیب اور مختلف برادریوں میں بھائی چارہ کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔ 2015ء سے بالخصوص مسلمانوں اور دلتوں پر لگاتار ظلم ہورہا ہے۔ برسراقتدار قیادت اور بی جے پی تو خاموش ہے ہی، اپوزیشن اور عوام نے بھی خاطرخواہ آواز نہیں اٹھائی ہے۔ اس طرح مسلمانوں اور دلتوں کیلئے موجودہ مرکزی حکومت کے بدترین 7 سال ہوچکے ہیں۔
یہ ہندوستان کے موجودہ حالات کا خلاصہ ہے جس کی ابتداء 26 مئی 2014ء کو نریندر دامودر داس مودی کی وزیراعظم کے طور پر حلف برداری سے شروع ہوئی۔ آج وہ دن یاد کرتے ہیں تو حددرجہ مایوسی ہوتی ہے کیونکہ بالخصوص اکثریتی آبادی نے ’’اچھے دن‘‘ آنے اور ’’بینک کھاتے میں 15 لاکھ روپئے جمع ہونے‘‘ کے وعدوں پر بڑی اُمیدوں سے کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت کو بُری طرح ناکام کیا تھا۔ چیف منسٹر گجرات مودی کو وزارت عظمیٰ امیدوار بنائے جانے پر غیرگجراتی ہندوؤں میں یکایک جوش و خروش پیدا ہوگیا اور بڑی حد تک اکثریتی تائید و حمایت کے علاوہ کئی جگہ مشکوک ای وی ایم پولنگ کی بدولت مودی نے وزیراعظم کے عہدہ پر ڈاکٹر منموہن سنگھ کی جانشینی حاصل کرلی۔ کاش ! وہ ڈاکٹر سنگھ کی قابلیت کے بھی جانشین بن جاتے۔ مودی نے وزیراعظم کے عہدہ کو ’’سینئر بی جے پی لیڈر‘‘ تک گھٹا دیا ہے۔ مودی نے ملک بھر میں ریاستی انتخابات میں جس طرح بی جے پی کی طرف سے ’’پرچار منتری‘‘ کا رول ادا کیا ہے، ایسی مثال سابق میں کہیں نہیں ملتی۔