80 حلقوں میں راست کانگریس کا بی آر ایس سے مقابلہ

   

کرناٹک نتائج کے بعد بی جے بی مقابلہ سے باہر، کانگریس پر تنقید کی حکمت عملی

چیف منسٹر کے سی آر کا سروے

حیدرآباد /9 جون ( سیاست نیوز ) جاریہ سال کے اواخر میں اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں تاہم پڑوسی ریاست کرناٹک میں کانگریس کی بھاری اکثریت کامیابی کے بعد تلنگانہ میں سیاسی صورتحال پوری طرح تبدیل ہوگیا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا کہ حکمران بی آر ایس کی جانب سے کرائے گئے مختلف سرویز میں کئی چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں ۔ 80 اسمبلی حلقوں میں فی الحال بی آر ایس اور کانگریس کے درمیان راست ٹکر کا مقابلہ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ کرناٹک میں شکست کے بعد تلنگانہ میں بی جے پی کا گراف بڑی حد تک گھٹ گیا ہے ۔ توقع یہ کی جارہی ہے کہ بی جے پی کے ووٹ فیصد تناسب میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔ مگر وہ ریاست میں تیسرے مقام پر رہے گی ۔ اقتدار کیلئے بی آر ایس اور کانگریس میں اصل مقابلہ ہونے کا ماحول بن گیا ہے جس کا گہرائی سے جائزہ لینے کے بعد تیسری مرتبہ اقتدار حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے والی حکمران بی آر ایس نے ا پنی سیاسی منصوبہ بندی تبدیل کردی ہے ۔ دو ماہ پہلے سے پارٹی کے اجلاس اور تلنگانہ 10 سالہ جشن کے نام پر عوام کے درمیان پہونچکر ایک طرف حکومت ترقیاتی اقدامات اور فلاحی اسکیمات کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے تو دوسری جانب کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے ۔ بی جے پی کو اہمیت دینے سے بھی گریز کیا جارہا ہے۔ بی آر ایس کے 30 تا 40 ارکان اسمبلی کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر نے ان ارکان اسمبلی کو علحدہ علحدہ پرگتی بھون طلب کرتے ہوئے یہ واضح کردیا ہے کہ ان کی ناکامیوں ، بدعنوانیوں ، عوامی رابطہ کے فقدان پارٹی قائدین سے اختلافات ، گروپ بندیوں سے ہونے والے نقصانات سے واقف کروایا اور کہا کہ ان وجوہات کی بناء پر ہی عوام ناراض ہیں ۔ عوامی رائے اور دیگر امور پر رپورٹ پیش کرکے انہیں اپنے اسمبلی حلقوں میں قیام کرکے کام کرنے کا مشورہ دیا ۔ انتخابات تک ان کی کارکردگی درست نہ ہونے پر ٹکٹ سے محروم کرنے کا بھی انتباہ دیا ہے ۔ واضح رہے کہ علحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد 2014 اور 2018 کے انتخابات میں کانگریس کو فاصل اپوزیشن کا درجہ حاصل ہوا ہے ۔ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں ریاست کے 119 اسمبلی حلقوں کے منجملہ 21 اسمبلی حلقوں پر کانگریس نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ مزید 50 اسمبلی حلقوں میں دوسرے نمر پر تھی ۔ سال 2018 میں منعقدہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے 19 اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی 68 اسمبلی حلقوں میں دوسرے مقام پر تھی ۔ اس طرح بی جے پی نے 2014 کے اسمبلی انتخابات میں 5 حلقوں پر اور 2018 کے اسمبلی حلقوں میں صرف ایک حلقہ پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ دونوں انتخابات میں بی جے پی 10 اسمبلی حلقوں پر دوسرے نمبر پر تھی ۔ اس میں نصف حلقے حیدرآباد میں شامل تھے ۔ حالیہ چند برسوں میں بی جے پی دوباک ، حضورآباد کے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ۔ گریٹر حیدرآباد جی ایچ ایم سی کے انتخابات میں شاندار مقابلہ کیا ۔ اس کے بعد بی جے پی اقتدار کی دوڑ میں شامل ہونے کا دعوی کر رہی تھی ۔ مگر کرناٹک کے نتائج کے بعد بی جے پی کا گراف گھٹ گیا ہے اور اصل مقابلہ کانگریس اور بی آر ایس کے درمیان ہوگیا ہے ۔ جس کا جائزہ لینے اور ماضی کے دو انتخابی نتائج کے اعداد و شمار ساتھ ہی تازہ سروے کا جائزہ لینے کے بعد بی آر ایس نے اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے کانگریس کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کردیا ہے ۔ چیف منسٹر کے سی آر کے ٹی آر کے علاوہ دوسرے وزراء اور قائدین کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ ن