زندگی آئینہ دکھاتی ہے
اپنا حال خراب تو دیکھو
ملک میںجس وقت کورونا وائرس کی دوسری لہر نے تباہی مچائی ہوئی تھی اس وقت آکسیجن کے مسئلہ پر چھینا جھپٹی جیسی کیفیت پیدا ہوگئی تھی ۔ ہر ریاست میں آکسیجن کی طلب میں شدید اضافہ ہوگیا تھا اور حکومتیں اس ضرورت کی تکمیل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ کئی مواقع پر ملک کی عدالتوں بشمول سپریم کورٹ نے بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اس پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ حکومت چاہے چوری کرے لیکن مریضوں کو آکسیجن فراہم کی جائے ۔ کئی ریاستوں نے شکایت کی تھی کہ مرکزی حکومت آکسیجن کی فراہمی میں بھی جانبداری سے کام لے رہی ہے اور بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو طلب سے زیادہ آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے جبکہ غیر بی جے پی ریاستوں کو ضرورت کے مطابق بھی آکسیجن کی سپلائی نہیں ہو پا رہی ہے ۔ اب جبکہ ملک کے بیشتر حصوں میں کورونا کی دوسری لہر نے تقریبا دم توڑ دیا ہے اور صورتحال قدرے بہتر ہوئی ہے اور معمول پر آتی جا رہی ہے ایک بار پھر آکسیجن کی طلب پر دہلی حکومت اور بی جے پی کے مابین الزامات و جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے ۔ بی جے پی نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ دہلی کی عام آدمی پارٹی کی حکومت نے اصل ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن طلب کی تھی ۔ بی جے پی نے اس سلسلہ میں سپریم کورٹ کی تقرر کردہ ایک کمیٹی کا حوالہ دیا اور دعوی کیا ہے کہ اس کمیٹی نے یہ رپورٹ جاری کی ہے ۔ عام آدمی پارٹی لیڈر و ڈپٹی چیف منسٹر دہلی منیش سیسوڈیا نے اس الزام کو بالکل بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے ۔ منیش سیسوڈیا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی تقرر کردہ جس کمیٹی کا حوالہ دیا جا رہا ہے اس کمیٹی نے ایسی کوئی رپورٹ ہی تیار نہیں کی ہے اور نہ ہی ایسی کسی رپورٹ پر سپریم کورٹ کے مقرر کردہ عہدیداروں کے دستخط ہیں۔ یہ رپورٹ جعلی اور فرضی ہے جسے بی جے پی کے صدر دفتر میں تیار کیا گیا ہے ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اگر واقعی ایسی کوئی رپورٹ موجود ہے جس پر دستخط بھی ہیں تو اسے مرکزی حکومت کی جانب سے عوام میں جاری کیا جائے ۔ تاہم ایسی کسی رپورٹ کو عوام میں جاری نہیں کیا گیا ہے ۔
اس حقیقت سے انکار نہیںکیا جاسکتا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران ملک بھر میں آکسیجن کی شدید قلت پیدا ہوگئی تھی ۔ ہر ریاست میںآکسیجن کی قلت کی وجہ سے لوگ زندگی ہار رہے تھے ۔ ریاستی حکومتیں مسلسل مرکز سے اصرار کر رہی تھیں کہ انہیں وافر مقدار میں آکسیجن سربراہ کی جائے ۔ تاہم ضرورت کے مطابق آکسیجن کی فراہمی یا ضرورت سے زیادہ اس کی طلبی پر اب جو تنازعہ پیدا کیا جا رہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ جس طرح بی جے پی دعوی کر رہی ہے کہ سپریم کورٹ کے پیانل نے یہ رپورٹ تیار کی ہے کہ عام آدمی پارٹی کی حکومت نے ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن طلب کی تھی تو پھر اسے یا مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ اس رپورٹ کو حقیقت میں منظر عام پر لایا جائے ۔ عام آدمی پارٹی اس طرح کی کسی رپورٹ کی موجودگی سے ہی انکار کر رہی ہے اور اس کا بھی مطالبہ ہے کہ ایسی رپورٹ کو عوام میںجاری کیا جائے ۔ اگر واقعی ایسی رپورٹ ہے تو صرف اس کا حوالہ دینا کافی نہیںہوگا بلکہ اسے عوام میں جاری کیا جانا چاہئے ۔ اگر بی جے پی کا الزام درست ہے تو اس پر عام آدمی پارٹی حکومت سے جواب طلب کیا جاسکتا ہے لیکن اگر یہ دعوی غلط ہے اور بے بنیاد ہے تو یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہوگی اور اس پر بی جے پی کو سارے ملک سے معذرت خواہی کرنی پڑے گی ۔ یہ مسئلہ صرف سیاسی اختلافات کی وجہ سے اچھالا جا رہا ہے ۔ مرکزی حکومت بھی اگر رپورٹ حقیقت میں موجود ہے تو اس پر دہلی حکومت سے جواب طلب کرسکتی ہے ۔
حکومتوں کے درمیان اختلافات کو عوام میں پیش کرتے ہوئے مسائل کو ہوا دینا اچھی علامت نہیں ہوسکتا ۔ مرکزی حکومت یہ اختیار رکھتی ہے کہ وہ دہلی حکومت سے جواب طلب کرے اور پھر حقائق کو منظر عام پر لائے ۔ اگر عام آدمی پارٹی کا ادعا درست ہے اور کوئی رپورٹ اس کے پاس موجود نہیں ہے تو پھر یہ انتہائی گھٹیا سیاست کی علامت ہے ۔ بی جے پی ہو یا کوئی اور جماعت ہو اس کو اس سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی اختلافات کا اس طرح سے استحصال کرنے سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ عوامی مفادا ت کی تکمیل کیلئے ہر جماعت کو جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے چاہے وہ حکومت میں ہو یا پھر اپوزیشن میں ۔
