اس سے زیادہ چوکنا دینے والے بات یہ رہی کہ کے سی آر اور ان کی پارٹی تلنگانہ میں پوری سیٹوں پر جیت حاصل کرنے سے قاصر رہی
حیدرآباد۔ غیر این ڈی اے پارٹیوں کی لوک سبھا الیکشن میں زبردست شکست نے تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کے خواب کو چکنا چورکردیا جس کے ذریعہ وہ مرکز میں حکومت کی تشکیل کے لئے اہم رول کرنے کی چکر میں تھے۔
مذکورہ نتائج تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے سربراہ کے لئے بڑی مایوسی ثابت ہوئے جو مرکز میں غیر بی جے پی اور غیر کانگریسی حکومت تشکیل دینے کا خواب دیکھ رہے تھے۔
کے سی آر جو راؤ کے نام سے جانے جاتے ہیں کو ان کے پارٹی کے لوگ وزیراعظم کی امیدواری کے لئے اہم امیدوار کے طور پر پیش کررہے تھے جو علاقائی پارٹیوں کا بلاک تیار کرنے میں مصروف تھے۔
اس سے زیادہ چوکنا دینے والے بات یہ رہی کہ کے سی آر اور ان کی پارٹی تلنگانہ میں پوری سیٹوں پر جیت حاصل کرنے سے قاصر رہی۔
کے سی آر کی پارٹی حیدرآباد کو چھوڑ کر جہاں پر ان کی اے ائی ایم ائی ایم سے اتحاد تھا سولہا سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کی جستجو میں تھی۔
بی جے پی او رکانگریس نے ٹی آر ایس کا یہ کھیل بگاڑ دیا اور تقریبا سات سیٹوں پررغنہ پیدا کردیا۔ کے سی آر کی بیٹی کے کویتا نظام آبادکی سیٹ پر دوبارہ جیت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ پچھلی لوک سبھا کے گیارہ سیٹوں میں سے وہ ایک تھی۔
پچھلے اسمبلی الیکشن میں ریاست کی 119اسمبلی حلقوں میں سے 88سیٹوں پر جیت حاصل کرنے کے بعد لوک سبھا میں چونکا دینے والے نتائج سامنے ائے ہیں جس میں نو سیٹو ں پر ٹی آر ایس کو جیت ملی ہے