اور وہ اصرار کیا کرتے تھے بڑے بھاری گناہ پر۔ اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے

   

اور وہ اصرار کیا کرتے تھے بڑے بھاری گناہ پر۔ اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔ اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا کو بھی ( یہ نا ممکن ہے)۔ آپ فرمادیجیے بےشک اگلوں کو بھی اور پچھلوں کو بھی۔ سب کو جمع کیا جائے گا ایک مقررہ وقت پر ایک جانے ہوئے دن میں۔ پھر تمہیں اے گمراہ ہونے والو! اے جھٹلانے والو!۔ حکما کھانا پڑے گا زقوم کے درخت سے۔ پس تم بھروگے اس (اپنے ) پیٹوں کو۔پھر پینا پڑے گا اس پر کھولتاپانی ۔ اس طرح پیوگے جیسے پیاس کا مارا اونٹ پیتا ہے ۔ یہ اُن کی ضیافت ہوگی قیامت کے دن ۔ (سورۃ الواقعہ۔۴۶تا ۵۶)
یہ لوگ آج تو رنگ برنگے لذیذ کھانے کھاتے ہیں۔ ہر روز ان کے دسترخوان پر طرح طرح کے کھانے چنے جاتے ہیں کبھی انہوں نے یہ بھی سوچا ہے کہ قیامت کے دن ان پر کیا بیتے گی ۔ انہیں کھانے کے لیے کیا ملے گا اور پینے کے لیے کیا دیا جائے گا۔ مشرکین اور منکرین قیامت کو طرح طرح کے دلائل پیش کر کے سمجھایا جارہا ہے کہ وہ شرک سے باز آجائیں۔ توحید باری پر ایمان لے آئیں اور یقین کرلیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کو ضرور بالضرور برپا کرے گا۔یہاں سے پہلی دلیل شروع ہوتی ہے کہ تم خوب جانتے ہو کہ تم عدم محض تھے۔ ہم نے تم کو نیست سے ہست کیا۔ اگر ہم تم کو عدم سے موجود کرسکتے ہیں تو تمہارے مرنے کے بعد تم کو از سرِ نو پیدا کردینا ہمارے لیے کیا مشکل ہے۔ مشکل ابتدا ہوا کرتی ہے، اعادہ مشکل نہیں ہوا کرتا۔